- سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی نااہلی کے لیے درخواست دائر
- سندھ حکومت کی پرائیویٹ وکلا کو 44 ملین سے زائد ادائیگی کا انکشاف
- پاکستان کرکٹ بورڈ کی چیمپئنز ٹرافی سے متعلق برطانوی اخبار کے دعوے کی تردید
- غزہ پر تمام اسلامی ممالک کو دوٹوک مؤقف اپنانا ہوگا، امیر جماعت اسلامی سے ایرانی سفیر کی ملاقات
- بھارتی فضائیہ کے ایئر شو میں 5 افراد ہلاک؛ 100 کی حالت غیر
- سعودی شہزادہ سلطان بن محمد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کو اڈیالہ جیل سے دیگر جیلوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ
- اسامہ بن لادن کے بیٹے کو فرانس سے ملک بدر کردیا گیا
- کے الیکٹرک بلوں میں ٹیکس وصولی کیخلاف درخواست مسترد
- اسٹیٹ بینک کا چھوٹے کاروبار اور صنعتوں کیلئے اہم اقدام
- غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 5 بچوں اور 2 خواتین سمیت 25 فلسطینی شہید
- کے ایس ریلیف کے تعاون کا نیا مرحلہ پاک-سعودی تعلقات مزید مستحکم کرے گا، نائب وزیراعظم
- حزب اللہ کا اسرائیل پر اب تک کا 'سب سے بڑا' راکٹ حملہ؛ 12 یہودی زخمی
- بجلی ریٹ کم کرنے پر رضامند چینی آئی پی پی کے انجینئرز کو کراچی میں نشانہ بنایا گیا، وزیر خزانہ
- کراچی میں جاری گرمی کی لہر کے حوالے سے نیا الرٹ جاری
- ضبط شدہ گاڑیوں کا نیلامی سے قبل فرانزک ٹیسٹ لازمی قرار
- ہریانہ میں کانگریس غیر متوقع نتائج پر ہکّا بکّا؛ بی جے پی پھر کامیاب
- اکتوبر کے آخر تک انٹرنیٹ میں خلل، سست روی ختم ہوجائے گی، پی ٹی اے
- روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اڑان جاری
- لاہور میں تاوان کیلیے اغوا کی گئی 8 سالہ بچی 24 گھنٹے میں بازیاب
اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ کی تقرری اختلافات کا شکار
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں ناقص و مضر صحت اشیاء کے کنٹرول کیلئے قائم کردہ ادارہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے ) گذشتہ تین سال سے سربراہ سے محروم ہونے کی وجہ سے غیر مؤثر ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور سیکرٹری کے درمیان اختلاف کی وجہ سے تقرری تاخیر کا شکار ہورہی ہے جسکی وجہ سے جہاں کاروباری اداروں کو لائسنسز کے حصول و تجدید سمیت مارکنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کوالٹی چیک نہ ہونے کے باعث ملک میں اتھارٹی کے جعلی لوگو کے ساتھ غیر معیاری اشیاء کی بھرمار ہوگئی ہے جس سے رجسٹرڈ اورباقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والے برانڈز کی چربہ سازی ہورہی ہے جس سے انکی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہےاور حکومت کو بھی مارکنگ و لائسنس فیس کی مد میں ریونیو کابھاری نقصان ہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے میں بدعنوانی عروج پر ہے ادارے کی ٹیمیں فیلڈ آپریشن میں اشیاء کی کوالٹی چیک کرنے اورمارکنگ فیس کیلئے اداروں میں جاکر پیداوار چیک کرنے کی بجائے دفاتر میں ہی بیٹھ کر سرٹیفکیٹ جاری کر رہی ہیں جبکہ اس بارے میں یہ مؤقف اختیار کیا جاتا ہے کہ ادارے کے پاس فیلڈ آپریشن اور انسپکشن کیلئے افرادی قوت کی کمی ہے۔
اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھی ٹیکس چوری کے بڑے کیسوں میں جن برانڈز کے ٹریڈ مارک ضبط کئے گئے ہیں اور پی ایس کیو سی اے کے لائسنس بھی منسوخ ہوچکے ہیں وہ ادارے بھی تھرڈ پارٹی کے ذریعے جعلی مصنوعات بنواکر مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل پی ایس کیو سی اے نے کارروائی کا آغاز کیا تھا جو روک دی گئی جس بنیادی وجہ بھی ادارے کی اونر شپ نہ ہونا ہے۔
سربراہ کی محرومی کے باعث پی ایس کیو سی اے کی ٹیموں کی جانب سے اداروں کی پیداوار کی چیکنگ کیلئے انسپکشن بھی نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے جس سے ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کی تقرری ایک طویل عرصے سے سیاسی مداخلت اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کے باعث تاخیر کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اتھارٹی کی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ مستقل قیادت کے فقدان نے اس کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔