- پی ٹی آئی احتجاج؛ ارکان اسمبلی کی اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری پر تحقیقات شروع
- ایس سی او اجلاس؛ اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب تمام ہوٹلز، کاروباری مراکز بند
- اسلام آباد 15اکتوبر احتجاج؛ وزیراعلیٰ کے پی نے اہم اجلاس طلب کرلیا
- عمران خان کی رہائی اور مقدمات کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا، بیرسٹر سیف
- نوشہرہ؛ رشتے سے انکار پر نوجوان کی فائرنگ سے لڑکی جاں بحق
- پشتون جرگے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
- دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر زائل، سفارتی و معاشی لحاظ سے فائدہ ہوگا!!
- کراچی؛ باپ بیٹے کو اغوا اور لوٹ مار کے بعد زخمی کرکے پھینک دیا گیا
- لاہور سے نیوزی لینڈ بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- لاپتہ امریکی خاتون کی باقیات شارک کے پیٹ سے برآمد
- زیادہ درجہ حرارت حمل کیلئے نقصان دہ قرار
- دو اے آئی روبوٹس کی آپسی چھیڑ چھاڑ وائرل
- کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی، موسم خوشگوار
- آسٹریلیا کا پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
- غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا حملہ؛ خواتین اور بچوں سمیت 22 پناہ گزین شہید
- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
اسلام آباد: پاکستان میں معاشی آزادی کا فقدان ہے، پاکستان کو معاشی آزادی کے انڈیکس میں 184 ممالک میں 147 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، اور پاکستان کی معیشت کو 2023 میں جاری کردہ ہیریٹیج انڈیکس آف اکنامک فریڈم میں 49.5 اسکور کے ساتھ سب سے نیچے پسماندہ معیشت کا درجہ دیا گیا ہے۔
معاشی آزادی کی وضاحت کرنے کے لیے مختلف پیرامیٹرز قائم کیے گئے ہیں، جس میں حکومت کا حجم، قانونی اور وراثت کے حقوق، مضبوط کرنسی، عالمی تجارت کی آزادی اور کاروباری قوانین و ضوابط شامل ہیں، ہیریٹیج انڈیکس میں 12 پیرامیٹرز شامل ہیں، جن میں ملکیت کا حق، حکومت کی مضبوطی، موثر نظام انصاف، ٹیکس کا بوجھ، حکومتی اخراجات، مالیاتی صحت، کاروبار کی آزادی، محنت کی آزادی، مانیٹری فریڈم، تجارت کی آزادی، سرمایہ کاری اور فنانسنگ کی آزادی شامل ہیں۔
ضرورت سے زیادہ حکومتی اخراجات، قرض اور قرض کے اثرات معاشی آزادی کو محدود کرتے ہیں، وسیع پبلک سیکٹر پرائیویٹ سیکٹر کی آزادی سلب کرلیتا ہے، اور دیوالیہ ہونے کے خطرات سے بھی دوچار رہتا ہے، اور ملکی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالے رکھتا ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ ملک میں معاشی آزادی کو ممکن بنانے کیلیے ایک سادہ اور مربوط ٹیکس پالیسی متعارف کرائے، ایسے تمام حکومتی ملکیتی اداروں کو جو مسلسل خسارے میں چل رہی ہوں، دیوالیہ ہونے کا اعلان کرے، منافع میں چلنے والے حکومتی ادارے کی فوری نجکاری، پلاننگ کمیشن میں اصلاحات، انکم سپورٹ پروگرام اور پاور سبسڈیز صوبوں کو منتقل، کارپوریٹ سبسڈیز اور مراعات کا خاتمہ کرے، معاشی آزادی کیلیے حکومتی اخراجات میں کمی اور ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومتی حجم کم کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔