- بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیر 7 سال بعد رہا
- ہاتھ اوپر یا نیچے باندھنے پر غور کے بجائے عبادت پر توجہ دیں، ذاکر نائیک
- وزارت داخلہ کا اسلام آباد انتظامیہ کو شہر میں کسی بھی اجتماع کو روکنے کا حکم
- غیرقانونی شکار اور کاوربار میں ملوث 42ملزمان گرفتار، سوا 6لاکھ روپے جرمانہ
- صحرائے اعظم میں 50 سال سے خشک جھیل دریا بن گئی
- آئینی ترامیم پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، اے این پی نے اپنا مسودہ پیش کردیا
- پاکستانی ٹینس پلیئر گلوبل انکاؤنٹر فیسٹیول جوبلی گیمز کیلیے منتخب
- لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کا واقعہ معمہ بن گیا
- پشاور ہائیکورٹ: راجہ بشارت، عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کی راہداری ضمانت منظور
- جامعہ کراچی؛ مسائل کے حل کیلیے طلبا کا ایڈمن بلاک کے باہر مظاہرہ
- دوسرا ٹیسٹ؛ انگلینڈ کیخلاف پاکستان ٹیم کا اعلان، 3اسپنرز شامل
- ایسا سیارہ جہاں بھاپ کے سوا اور کچھ بھی نہیں
- حزب اللہ کے اسرائیل پر ڈرون حملے میں مارے گئے فوجیوں کی شناخت ہوگئی
- منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن؛ 5 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
- بھارتی صحافی برکھا دت کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات
- حکومت عمران خان سے ملاقات کروادے، ہمیں احتجاج پر مجبور نہ کرے، صنم جاوید
- آئینی ترامیم پر کافی حد تک ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے، مولانا فضل الرحمان
- پولیس کو بغاوت پر اُکسانے اور ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے
- بوڑھے شخص کا چلتی ٹرین پر خطرناک اسٹنٹ وائرل
- انتشار پی ٹی آئی نہیں حکومت پھیلا رہی ہے، عالیہ حمزہ
مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی درخواست سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کردی
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی درخواست مسترد کردی۔
مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلا کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ جب ترمیم ہوئی ہی نہیں ہے تو عدالت کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟۔ ترمیم سے پہلے کیسے تعین کریں کہ ترمیم قانون کے مطابق ہورہی ہے یا نہیں؟۔
ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اسمبلی میں لایا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست لے کر یہاں آگئے؟ اسمبلی میں بیٹھے 24 کروڑ عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔ عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ پڑھی؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جی ججمنٹ پڑھی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اس کے باوجود آپ نے ایسی درخواست دائر کرنے کی جسارت کی؟ یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ ۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی ترامیم عوامی حقوق کے خلاف اور عدلیہ پر حملہ ہے۔ ترمیم سے پہلے مسودہ بار کونسلز اور وکلا تنظیموں کے سامنے لانا چاہیے، بحث ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت مسودہ بارکونسلز اور وکلا تنظیموں کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیں؟ 3، 4 لائنیں لکھ کر درخواست دائر کردی جاتی ہے، پھر اخبارات میں خبر لگ جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کے 15 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہم کیسے جاسکتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ 24 کروڑ عوام کے نمائندے اسمبلی میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست غلام رحمان کورائی و دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جسے سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔