- پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کی درخواست نمٹا دی گئی
- ہمارا ایجنڈا صرف پاکستان ہے اور ہم اس کی کامیابی چاہتے ہیں، آرمی چیف
- پرانے یوربی دور کے لباس میں کیک بنانے والا ماہر
- دوسرا ٹیسٹ؛ صائم، کامران غلام کی نصف سینچریاں! گرین شرٹس کی پوزیشن مستحکم
- ایس سی او سربراہ اجلاس؛ کرغزستان کے وزیراعظم بھی پاکستان پہنچ گئے
- کیویز کیخلاف میچ میں پاکستانی ویمنز نے 8 کیچز ڈراپ کیے
- اسپیکر قومی اسمبلی اور چینی وزیرعظم کی ملاقات؛ تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق
- ریپ واقعے پر کل سے گندی اور گھناونی سازش ہو رہی ہے، عظمیٰ بخاری
- غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں ایک اور اسرائیلی فوجی مارا گیا
- بحیرہ عرب پر موجود دباؤ مزید مغرب کی جانب بڑھ گیا
- بنگلادیش پریمیئر لیگ؛ کون کون سے پاکستانی کھلاڑی شامل ہوں گے؟
- آج مخالفت کرنے والے ماضی میں آئینی عدالت کی حمایت کرتے رہے ہیں، بلاول
- بیٹی کو شادی کے موقع پر سونے کا باتھ روم بطور تحفہ دینے والا باپ
- فیصل آباد؛ گھر سے کھیلنے کے لیے نکلا 7 سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل
- حکومتی مسودے پر آئینی ترمیم تباہی کا باعث بنتی، فضل الرحمان
- ہاکی فیڈریشن میں جنریٹر سے عارضی بجلی بحال
- ایس سی او سمٹ؛ اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت، ریڈ زون سیل
- بلوچستان میں کانگو وائرس کا شکار ایک اور مریض اسپتال داخل
- بابراعظم کو سالگرہ کی مبارکباد؛ شاہین کا جھگڑے کے بیچ پیغام وائرل
- پختونخوا؛ سونا نکالنے والی غیر قانونی کمپنیوں کیخلاف آپریشن، مقدمات درج
ناسا کا کروڑوں میل دور سگنل بھیجنے کا کامیاب تجربہ
واشنگٹن ڈی سی: امریکی خلائی ادارے نے کامیابی کے ساتھ 29 کروڑ میل (46 کروڑ کلومیٹر) دور لیزر سگنل بھیج کر نیا ریکارڈ بنا لیا۔ ادارے کی جانب سے کی جانے والی یہ کوشش نظام شمسی کے جاننے کے عمل کو بدل کر رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ سنگِ میل ناسا کی ڈیپ اسپیس آپٹیکل کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن نے عبور کیا۔ اس پروگرام کا مقصد خلاء کی گہریائیوں میں لیزر کے استعمال کے امکانات کو جانچنا ہے۔
لیزر آج کے وقت میں استعمال ہونے والی ریڈیو فریکوئنسی کے مقابلے میں 100 گُنا زیادہ ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جس کے سبب زیادہ پیچیدہ اور ہائی ڈیفینیشن ڈیٹا بھیجا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے لیزر کو انتہائی درستی درکار ہوتی ہے۔
اس تجربے میں ناسا کی جانب سے یہ سگنل سائیکی اسپیس کرافٹ کو بھیجا گیا۔ یہ اسپیس کرافٹ گزشتہ برس اکتوبر میں لانچ کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد سائیکی نام کے سیارچے کا مشاہدہ کرنا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ یہ خلاء میں ناسا کی لیزر مواصلات کے تجربے کے لیے بھی استعمال کیا جانا تھا۔
29 کروڑ میل کا یہ فاصلہ زمین اور مریخ کے ایک دوسرے سے سب سے دور مقام پر ہونے کے فاصلے کے برابر ہے۔
ناسا پُر امید ہے کہ یہ لیزر ٹیکنالوجی مستقبل میں مریخ پر بھیجے جانے والے انسانی مشنز اور نظامِ شمسی کی تحقیق کے لیے بھیجے جانے والے مشنز کو مزید طاقتور بنا سکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔