- ٹک ٹاک نے سال 2024 میں 3کروڑ سے زائد ویڈیوز کو حذف کیا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہوگئی
- عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین اڈیالہ جیل پہنچ گئے
- آنتوں کی جدید تھراپی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے فائدہ مند
- دوسرا ٹیسٹ؛ پاکستان کے ابتدائی 4 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے
- پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشق دروزبہ 7 کا آغاز
- طالبان کی میڈیا پر جاندار چیزوں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی
- کراچی؛ فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہونے والا ٹیلر ماسٹر دوران علاج دم توڑ گیا
- واٹس ایپ ویڈیو سے متعلق اہم فیچر پر کام جاری
- دوسرا ٹیسٹ؛ انگلش بورڈ کی پوسٹ نے مداحوں کو کیا پیغام دیا
- شکارپور میں پولیس و رینجرز کا مشترکہ آپریشن، بدنام زمانہ ڈکیت مارے گئے
- نثار کھوڑو کے گھر کے باہر کریکر دھماکا
- حفاظتی ضمانت؛ صنم جاوید، عالیہ حمزہ و دیگر کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
- گومل یونیورسٹی ٹانک کیمپس کی گاڑی پر نامعلوم افراد کا حملہ
- ناسا نے مشتری کے چاند کی جانچ کیلئے مشن روانہ کردیا
- کالج طالبہ مبینہ زیادتی کیس؛ ترجمان پنجاب پولیس نے شہریوں سے مدد مانگ لی
- 26ویں آئینی ترمیم؛ قومی اسمبلی اجلاس 18اکتوبر کو بلائے جانے کا امکان
- الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے؛ بھارت نے کینیڈا کے سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا
- پاکستان کی علاقائی سالمیت و خودمختاری کی حمایت جاری رکھیں گے، چینی وزیراعظم
- پختونخوا میں سینیٹ الیکشن مخصوص نشستوں کی وجہ سے نہیں ہورہے، الیکشن کمیشن
سینکڑوں سابق افغان فوجیوں کی برطانیہ منتقلی کی درخواستیں منظور
لندن: برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ان فوجیوں کا تعلق افغان اسپیشل فورسز سے تھا جس نے طالبان کے خلاف جنگ میں برطانوی فوج کے شانہ بشانہ حصہ لیا تھا۔ 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بڑی تعداد میں افغان فوجی اپنے خلاف کارروائی کے خوف سے بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے۔
برطانوی اسپیشل فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں کو “ٹرپلز” کا نام دیا گیا۔ تاہم اس فورس سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار افغان اہلکاروں کی برطانیہ میں آبادکاری کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
نام نہاد “ٹرپلز” افغان فوجیوں کی ایلیٹ یونٹ کو کہا جاتا ہے جسے برطانیہ نے بنایا اور مالی وسائل فراہم کیے تھے۔ طالبان نے حکومت میں آنے کے بعد ٹرپلز کے اہلکاروں کو بالخصوص نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
اب نئی پیش رفت کے مطابق برطانوی وزیر دفاع لیوک پولارڈ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ درخواستوں کا نئے سرے سے جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ کچھ درخواستیں غلط طریقے سے مسترد کر دی گئی تھیں، تاہم اس میں ہماری کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔
پولارڈ نے بتایا کہ حکومت نے 25 فیصد مسترد کی جانے والی درخواستیں اب منظور کرلی ہیں، کیونکہ جائزے میں نئے شواہد ملے ہیں کہ کچھ افغان فوجیوں کی تنخواہیں براہ راست برطانیہ کی حکومت ادا کرتی تھی، جس کے باعث وہ دوبارہ آبادکاری کے اہل ہیں، اور اس ثبوت کو ان کی درخواستوں میں نظر انداز کردیا گیا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے بہت سے معاملات کا فوری جائزہ لیا ہے کیونکہ طالبان حکومت میں بہت سے سابق افغان فوجیوں کو خطرہ لاحق ہے، تاہم درخواستوں کا اچھی طرح جائزہ لیا جائے گا اور ضروری نہیں کہ تمام ٹرپلز کی درخواستیں منظور کرلی جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔