- عمران خان کی ڈاکٹروں سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کروا دی گئی ہے، بیرسٹرگوہر
- ایس سی او اجلاس میں مسئلہ فلسطین پر بات ہونی چاہیے، امیر جماعت اسلامی
- تحریک انصاف نے 7 اجلاسوں میں آئینی ترمیم کی ایک بھی تجویز پیش نہیں کی، وزیر قانون
- آئینی ترمیم؛ مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے درمیان کل ملاقات متوقع
- ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے؛ نیتن یاہو اور جوبائیڈن کی ٹیلیفونک گفتگو
- معصوم شہریوں کو ہنی ٹریپ کرنے والی کچے کے ڈاکوؤں کی سہولت کار گرفتار
- غزہ پر اسرائیلی حملے میں حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ شہید
- پی ٹی آئی کا آئینی ترامیم پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سسرالیوں اور شوہر کے مبینہ تشدد سے 23 سالہ لڑکی جاں بحق
- طالبہ سے مبینہ بدسلوکی کا واقعہ، ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم تشکیل
- اسرائیل میں گھس کر پولیس افسر کو قتل اور4 کو زخمی کرنے والا نوجوان کون تھا
- وزیراعظم کی کرغستان کی کابینہ کے چیئرمین کے ساتھ دو طرفہ ملاقات
- جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں،اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل
- لاہور؛ ڈکیتی واردات ٹریس کرنے میں اچھی کارکردگی کے حامل افسران میں تعریفی شیلڈ تقسیم
- کراچی میں چکن گونیا کے کیسز میں اضافے پر حلیم عادل شیخ کا وزیراعلیٰ سندھ کو خط
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پیش قدمی جاری، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار
- شجاع آباد؛ زہریلا پانی پینے سے 20 لاکھ مالیت کے 30 سے زائد مویشی ہلاک
- لاہور؛ لوہاری گیٹ کی مرمت اور بحالی کا منصوبہ 19.08 ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہوگیا
- ایران خبردار رہے، مہلک اور درست ترین جوابی حملہ زیادہ دور نہیں؛ اسرائیل
طالبان کی میڈیا پر جاندار چیزوں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی
کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے میڈیا کے لیے اخلاقی دائرہ کار متعین اور اصول و ضوابط مرتب کرنے سے متعلق قانون متعارف کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت کی اخلاقیات کی وزارت نے ایک قانون کے نفاذ کا عہد کیا ہے جس میں نیوز میڈیا پر تمام جانداروں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی ہوگی۔
طالبان کی وزارتِ اخلاقیات کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ میڈیا سے متعلق نئے قوانین کو بتدریج نافذ کیا جائے گا اور آپ سے درخواست ہے کہ اسلام کی تذلیل نہ کریں۔
ترجمان سیف الاسلام خیبر نے اے ایف پی کو بتایا کہ قانون کے نفاذ کے لیے جبر نہیں کیا جائے گا البتہ لوگوں کو قائل کرنے کے لیے کام کریں گے کہ جانداروں کی تصاویر اسلامی قوانین کے خلاف ہیں۔
سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ قندھار، ہلمند اور تخار میں بھی اس قانون کے نفاذ کا کام شروع ہوگیا بقیہ صوبوں میں بھی آہستہ آہستہ نافذ کیا جائے گا۔
تاہم قندھار میں مقامی صحافیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حوالے سے تاحال وزارتِ اخلاقیات کا کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اخلاقی پولیس نے ہمیں تصاویر اور ویڈیوز لینے سے روکا ہے۔
البتہ صحافیوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ دور سے تصاویر لیں اور کم سے کم واقعات کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور آہستہ آہستہ اپنی اس عادت کو ختم کردیں۔
یہ قانون اُس وقت متعارف کرایا گیا جب طالبان حکومت نے حال ہی میں اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریحات کے ساتھ باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کے پہلے دورِ حکومت 1996 سے 2001 تک میں بھی ملک بھر میں ٹیلی ویژن اور جانداروں کی تصاویر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے باعث میڈیا ورکز کی تعداد 8 ہزار 400 سے گھٹ کر اب 5 ہزار رہ گئی جن میں صرف 560 خواتین باقی بچی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔