جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں،اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، وفاقی وزیرخزانہ

ارشاد انصاری  منگل 15 اکتوبر 2024
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کیلیے بنیاد رکھ دی گئی ہے،  اب اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی اور ملک اقتصادی طور پر مضبوط ہوگا۔ 

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی جنوری 2025 میں کی جائے گی اور ٹیکس وصولی یکم جولائی 2025 سے شروع کی جائے گی اوراس حوالے سے ٹائم لائن پر عمل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جائے گی کہ جو چھوٹے کسان ہیں انہیں ٹیکس سے چھوٹ دی جائے، وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت وفاقی نہیں صوبائی شعبہ ہے، وزیر اعلیٰ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اتفاق کیا کہ زرعی شعبے سے متعلق قانون سازی کی طرف جائیں گے تا کہ اس شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے لیکن یہ بات نہ آپ ماننے کے لیے تیار ہیں نہ عالمی مالیاتی فنڈ کہ آپ یہ کر پائیں گے جو 70 سال میں نہیں ہوسکا، وہ اب کیسے ہوجائے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں اتنا کہنا چاہوں گا کہ جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اب ہم اس پر سطح پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر آپ سیلری کلاس پر ٹیکس بڑھتے جائیں تو ایک سال تو ہم یہ کرلیں گے، اس سال بھی آپ کی باتیں جائز ہیں لیکن ہم آگے کہاں جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہت کم ہے اسے بڑھانا بے حد ضروری ہے،  اس کے لیے جامع اصلاحات کی جارہی ہیں ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر اضافی ریونیو اکٹھا کیا جائے گا اور جیسے جیسے مقامی وسائل بڑھیں گے ویسے ویسے تنخواہ دار طبقے سمیت دیگر طبقات کو ریلیف دیا جائے گا۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر پیش رفت ہو رہی ہے،  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کیلیے بنیادرکھ دی گئی ہے جس کے اثرات بھی سامنے آنا اشروع ہوگئے ہیں،  اقتصادی اشاریے بہتر ہورہے ہیں،  مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی ترقی کی رفتار مزید تیز ہوگی،  ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کیلیے امریکہ جارہے ہیں اس موقع پر آئی ایم ایف اور عالمی بینک حکام کے ساتھ سائیڈ لائن میٹنگز ہوں گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔