- شام میں محصورفیملی کی واپسی کی درخواست؛ وزارت خارجہ و دیگرکو نوٹس جاری
- ایس بی سی اے لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری کے قاتل کو سزائے موت سنادی گئی
- مقدس علامت کو جسمانی مشق کیلئے استعمال کرنے پر جاپانی شہری ناراض
- کیا پنجاب میں اسموگ ایکشن پلان کے نتائج سامنے آسکیں گے؟
- ملتان ٹیسٹ میں فتح؛ چئیرمین پی سی بی کی ٹیم کو مبارکباد
- سیاح کی سالگرہ کا جشن، بھیڑیوں کا جُھنڈ بھی آپہنچا
- کراچی؛ پولیس افسر کے قتل میں ملوث ڈکیت افغان شہری نکلے
- ملتان ٹیسٹ میں فتح؛ حفیظ نے پی آر ایجنسیوں کو تنقید کا نشانہ بناڈالا
- واٹس ایپ آمدنی کیسے حاصل کرتا ہے؟
- سپریم کورٹ؛ سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق کوٹہ پالیسی و پیکیجز غیر قانونی قرار
- ہواوے کا 3 لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو آئی سی ٹی میں تربیت دینے کا منصوبہ
- آئی ایم ایف کا سالانہ اجلاس؛ پاکستانی وفد آئندہ ہفتے امریکا جائے گا
- شہید کبھی مرتے نہیں، یحییٰ نوجوانوں کیلیے رول ماڈل ثابت ہوں گے؛ ایران
- ایمرجنگ ایشیاکپ؛ پاک بھارت ٹیمیں کل مدمقابل آئیں گی
- انسانی بنیادوں پرڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا حکم دیں، وزیراعظم کا امریکی صدر کوخط
- طالبہ زیادتی فیک نیوز: احتجاج پر گرفتار تمام 361 طلبا رہا
- نعمان علی نے انگلینڈ کیخلاف 10 وکٹیں لیکر نیا اعزاز اپنے نام کرلیا
- ڈاکٹر شاہنواز کے واقعہ پر افسران کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا، وزیراعلی سندھ
- پی ٹی آئی احتجاج کی کال؛ لاہور سے 350 سے زائد کارکنان زیر حراست
- اے آئی روبوٹ کا تخلیق کردہ آرٹ نیلامی کیلئے پیش
مشیر اطلاعات اور معاون خصوصی خیبر پختونخوا کی راہداری ضمانت منظور
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف اور معاون خصوصی مشال یوسفزئی کی راہداری ضمانت منظور کر لی۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے درخواست پر سماعت کی اور تین ہفتوں کی ضمانت دے دی۔
حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران ٹی وی اینکرز احتشام علی عباسی، سمیع ابراہیم، جمیل فاروقی اور فرح اقرار کے علاوہ پی ٹی آئی کی طیبہ راجہ بھی پشاور ہائیکورٹ میں موجود تھیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہائیکورٹ کی ضانتیں تھیں، 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، سوشل میڈیا پر بیانات دینے پر بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، سچ بولنے کی پاداش میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے تحت الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر حکومت حاصل کی گئی ہے، غیر آئینی ہتھکنڈے کے ذریعے آئینی ترمیم کی جا رہی ہے، احتجاج کیا جا رہا ہے جو کامیاب ہوگا، وزیراعلیٰ نے احتجاج میں شرکت سے روکا ہے اور احتجاج میں شریک نہ ہوکر بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، میری ذمہ داری میڈیا کو اطلاعات دینا ہے۔
مشال یوسفزئی نے کہا کہ ڈی چوک احتجاج کے بعد 5ہزار 400 ورکرز گرفتار ہوئے، ابھی بھی اٹک اور پنڈی جیل میں ہیں، 72 ایف آئی آر 7 اے ٹی اے کی ایف آئی آرز ہیں، آئندہ ہفتے میں ورکرز کی ضانتیں ہوجائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔