- سینیٹ اجلاس آج شام ہوگا، 4 نکاتی ایجنڈا جاری
- دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے؛ اسکواڈز کا اعلان ایک ساتھ کیے جانے کا امکان
- سعودی عرب میں پہلی بار زیر سمندر شادی کی تقریب
- سندھ؛ صنعتوں میں کام کرنیوالے محنت کشوں کی اجرت میں اضافہ
- بی این پی مینگل کے منحرف سینٹر قاسم رونجھو سینیٹ رکنیت سے مستعفی
- کراچی تا چابہار فیری سروس شروع کرنے پر غور
- 26ویں آئینی ترمیم سیاسی و معاشی استحکام میں سنگ میل ہے، وزیراعظم
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ قومی ٹیم کو بڑا دھچکا لگ گیا
- سندھ حکومت کا کراچی میں ڈبل ڈیکر بسیں چلانے کا فیصلہ
- ڈاکخانوں کو آٹومیشن نظام کے تحت آئندہ سال کمپیوٹرائز کر دیا جائے گا
- لاہورایئرپورٹ پر طیارے سے پرندہ ٹکرا گیا
- سوئی گیس کے بلوں میں غیر قانونی اضافے سے روکنے کا عبوری حکم برقرار
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے وکیل کو حراساں کرنے سے روک دیا
- وزیراعلی خیبرپختونخوا کی پشاور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست
- نواز شریف اور مریم کے دورۂ لندن، امریکا و یورپ کا شیڈول؛ اہم ملاقاتیں متوقع
- لکی مروت میں مسافر بس پر فائرنگ، 8 افراد زخمی
- فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف کیس؛ تفتیشی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- بھارتی فوج اپنے ہی شہریوں پر پَل پڑی؛ 4 افراد کو بھون ڈالا
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ اسپن فرینڈلی پچ کیلئے 'ہیٹرز' کا استعمال
- دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے نام فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل
کراچی میں ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے والے نوجوانوں میں اضافہ
کراچی: شہرِ قائد میں دل کے دورے کے شکار نوجوانوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور ماہرین صحت نے اس کی وجہ بریانی، حلیم، حلوہ پوری اور فاسٹ فوڈ جیسی چکنائی غذاؤں کو قرار دیا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ مذکورہ بالا کھانے زیادہ مقدار میں کھانا جبکہ جسم بھی کم متحرک ہوتے ہیں، یہ شہر کے نوجوانوں میں ابتدائی دل کے دورے اور فالج کے امکانات کو بڑھا رہا ہے۔
یہ بات ‘ کھانا، صحت یا بیماری کے لیے؟’ کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں کہی گئی جو ایکسپو سینٹر کراچی میں ہیلتھ ایشیا کانفرنس کے آخری دن کو ہوا۔
سیشن میں قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی)، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پی آئی ایم اے) اور پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹک سوسائٹی (پی این ڈی ایس) کے ماہرین نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ غیر صحت بخش غذاؤں کا استعمال کم کریں اور صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔
این آئی سی وی ڈی کے پروفیسر طاہر صغیر نے کہا کہ کراچی میں غیر صحت بخش کھانے کی کھپت بڑھ رہی ہے اور بدقسمتی سے یہ بہت سستا اور قابل رسائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرشلی تیار کی جانے والی بریانی، نہاری، حلیم اور حلوہ پوری کو ٹرانس فیٹ سے بھرپور گھی سے تیار کیا جاتا ہے جو لوگوں کو جان لیوا بیماریوں اور جلد موت کا شکار بناتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔