نئی نسل سے دوستانہ روابط

سمیرا انور  منگل 22 اکتوبر 2024
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

دراصل ہمارے کچھ ایسے رویے ہیں، جو ہم سبھی اپناتے ہیں اور ان کی وجہ سے ہمارا بچوں کے ساتھ تعلق کمزور ہوتا ہے۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، ہماری یہ عادات ہمارے اندر مضبوطی پکڑ لیتی ہیں، جنھیں ختم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بڑھتی ہوئی عمر کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کے بچوں کے ساتھ آپ کا تعلق اور رشتہ متاثر ہو، لیکن کبھی کبھی، ہماری اپنی عادات رکاوٹ بن جاتی ہیں۔

میں نے کچھ ایسی عادات کے متعلق جاننے کی کوشش کی ہے، جو آپ کے بچوں کے ساتھ آپ کے رشتے کو کمزور کر سکتی ہیں۔ اگر آپ بڑھتی عمر میں اس رشتے کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی ان عادات کو چھوڑ دیجیے۔

جب ہم عمر رسیدہ ہوتے ہیں، تو اکثر معاملات میں ہم بچوں کی راہ نمائی کرنا چاہتے ہیں اور ہم اپنی حکمت کو نئی نسل کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں، لیکن راہ نمائی فراہم کرنے اور ضرورت سے زیادہ تنقید کرنے کے درمیان بڑا واضح فرق ہے۔کوئی بھی مسلسل تنقید پسند نہیں کرتا، خاص طور پر ہمارے بچے تو بالکل بھی اس قسم کی تنقید کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ اس سے وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ کبھی اچھے نہیں بن سکتے اور ان کی خود اعتمادی متاثر ہو سکتی ہے، چاہے وہ بڑے ہی کیوں نہ ہوں۔ ایک بالغ بچے پر دباؤ ڈالنا دراصل اس کی بھلائی کا باعث تو ہوتا ہے، لیکن دوسری طرف یہ آپ کے اس سے تعلقات پر منفی اثر بھی ڈال سکتا ہے۔ اگر آپ خود کو اکثر اپنے بچوں کی تنقید کرتے ہوئے محسوس کرتے ہیں، تو اس عادت کو فوری ترک کر دیں، بلکہ ان کی کام یابیوں پر زیادہ توجہ دیں۔ یہ مثبت پہلو ہے جو آپ کے اپنے بچے کے ساتھ ایک مضبوط تعلق بنانے میں معاون ہو سکتا ہے۔

بچوں کے ساتھ بیٹھیں، انھیں وقت دیں۔ ابتداً ان کے لیے وقت نکالنا مشکل محسوس ہوتا ہے لیکن اس کے اچھے نتائج دیکھ کر آپ کو یقین ہوگا کہ آپ کی محنت رائیگاں نہیں گئی۔ آپ کی اس کوشش سے بچوں کے ساتھ آپ کا رشتہ مضبوط ہوگا۔ وہ آپ سے کھل کر بات کرنے میں خود کو پُرسکون محسوس کرنے لگیں گے اور آپ کو ان کے نقطۂ نظر کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ ایک قسم کی آزادانہ کھلی بات چیت کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ یقینی بنائیں کہ وہ آپ کی بات چیت سنیں اور اسے اہمیت دیں اور یقین کریں، یہ عمل بہت بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ والدین کے طور پر ہمارا فطری رویہ اپنے بچوں کو نقصان سے بچانا ہے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ضرورت سے زیادہ تحفظ اصل میں زیادہ نقصان بھی کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ ’حفاظتی‘ تدابیر والدین کے بچے بے چینی اور خود اعتمادی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک نازک صورت حال ہے، یہ جاننا کہ کب مداخلت کرنی ہے اور کب انھیں چیلنج کا سامنا کرنے دینا ہے۔ تاہم، یہ بات یقینی ہے کہ جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے ہیں، انھیں ناکامی کا تجربہ کرنے اور اس سے سیکھنا زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ یہ خودمختاری اور استقامت کو فروغ دینے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے، جو بالآخر آپ کے ان کے ساتھ تعلق کو بہتر بناتا ہے۔

آپ جب خود کی دیکھ بھال کو نظر انداز کرتے ہیں تو یہ صرف آپ کو متاثر نہیں کرتا بل کہ اس کے اثرات بچوں کے ساتھ تعلقات پر بھی پڑتے ہیں۔ جب آپ اپنی دیکھ بھال نہیں کرتے، تو آپ کے پاس روز مرہ کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے کم توانائی اور صبر ہوتا ہے۔ اپنی صحت کو بہتر بنانے کے اقدامات اٹھائیے جیسے باقاعدہ ورزش کرنا، مناسب غذا اور مناسب نیند۔ آرام کا وقت نکالیں، صبح کی ٹھنڈی ہوا میں کچھ دیر بیٹھیں۔ کتاب پڑھیں اور اپنی پسند کی موسیقی سنیں۔ اس سے آپ کا ذہنی تناؤ کم ہوگا اور آپ کو اپنے بچوں کی بات سمجھنے، انھیں سمجھانے کے لیے اپنی ذہنی سطح میں توازن محسوس ہوگا۔

باغ بانی، کھانا پکانا، یا ’یوگا‘ کرنا ہو، کلید یہ ہے کہ آپ ایسی سرگرمیاں تلاش کریں، جو آپ کو تازہ دم کرتی ہیں اور انھیں اپنے معمولات کا حصہ بنائیں۔ جب آپ اپنی اچھی دیکھ بھال کرتے ہیں، تو آپ اپنے بچوں کے ساتھ اپنے آپ کو زیادہ مشغول محسوس کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف آپ کے ان کے ساتھ رشتے میں مضبوطی آتی ہے، بلکہ یہ ان کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کرتا ہے۔ جب بچے بڑے ہوتے ہیں، تو وہ مزید خود مختاری کی خواہش کرتے ہیں اور یہ ان کی ترقی کا ایک لازمی حصہ ہے۔

اس قدرتی ترقی کے خلاف مزاحمت کرنا آپ کے اور ان کے تعلقات میں کشیدگی اور ناپسندیدگی پیدا کر سکتا ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ وہ آپ کے بچے ہیں، لیکن وہ اپنے خوابوں، خواہشات، اور صلاحیتوں کے ساتھ افراد بھی ہیں۔ انھیں روکنے کے بہ جائے، ان کی خودمختاری کی حوصلہ افزائی کریں۔ انھیں اپنی فیصلے کرنے دیں، غلطیوں سے سیکھنے دیں، اور انھیں آگے بڑھنے دیں۔

اس طرح، آپ انہیں یہ دکھائیں کہ آپ ان کا احترام کرتے ہیں اور یہ احترام آپ کے اور آپ کے بچوں کے درمیان مضبوط رشتے کی راہ ہموار کرے گا۔

والدین اور بچوں سمیت ہر کوئی غلطیاں کرتا ہے، لیکن ان غلطیوں سے نمٹنے کا طریقہ ہی اصل میں اہم ہے۔ ماضی کی غلطیوں کو تھامے رکھنا، انھیں بار بار یاد دلانا، یا بحث میں ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا آپ کے بچوں کے ساتھ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اس کے بہ جائے معاف کرنا اور چھوڑ دینا سیکھیں۔ اپنے بچوں کو یہ سکھائیں کہ کام کے دوران غلطیاں ہوجانا کوئی جرم تو نہیں ہے، کسی بھی انسان کے لیے غلطیاں ترقی کے مواقع ہیں، نہ کہ شرمندگی کا باعث۔ یاد رکھیں، مقصد یہ نہیں ہے کہ صرف بچے پالیں، بلکہ ان کے ساتھ ایک مضبوط، محبت بھرا رشتہ پروان چڑھانا ہے، جو وقت کے امتحان کو برداشت کریں۔ مثبت تبدیلیوں کو اپناتے ہوئے اپنے بچوں کے ساتھ ایک مضبوط رشتے کو پروان چڑھائییں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔