- سعودی عرب میں پہلی بار زیر سمندر شادی کی تقریب
- سندھ؛ صنعتوں میں کام کرنیوالے محنت کشوں کی اجرت میں اضافہ
- بی این پی مینگل کے منحرف سینٹر قاسم رونجھو سینیٹ رکنیت سے مستعفی
- کراچی تا چابہار فیری سروس شروع کرنے پر غور
- 26ویں آئینی ترمیم سیاسی و معاشی استحکام میں سنگ میل ہے، وزیراعظم
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ قومی ٹیم کو بڑا دھچکا لگ گیا
- سندھ حکومت کا کراچی میں ڈبل ڈیکر بسیں چلانے کا فیصلہ
- ڈاکخانوں کو آٹومیشن نظام کے تحت آئندہ سال کمپیوٹرائز کر دیا جائے گا
- لاہورایئرپورٹ پر طیارے سے پرندہ ٹکرا گیا
- سوئی گیس کے بلوں میں غیر قانونی اضافے سے روکنے کا عبوری حکم برقرار
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے وکیل کو حراساں کرنے سے روک دیا
- وزیراعلی خیبرپختونخوا کی پشاور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست
- نواز شریف اور مریم کے دورۂ لندن، امریکا و یورپ کا شیڈول؛ اہم ملاقاتیں متوقع
- لکی مروت میں مسافر بس پر فائرنگ، 8 افراد زخمی
- فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف کیس؛ تفتیشی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- بھارتی فوج اپنے ہی شہریوں پر پَل پڑی؛ 4 افراد کو بھون ڈالا
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ اسپن فرینڈلی پچ کیلئے 'ہیٹرز' کا استعمال
- دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے نام فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل
- بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن کی بازیابی کی درخواست؛ اٹارنی جنرل کل طلب
- اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی؛ انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج، کالعدم قرار دینے کی استدعا
اسلام آباد: 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں درخواست گزاروں نے آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
محمد انس نامی درخواست گزار نے وکیل عدنان خان کی وساطت سے سپریم کورٹ میں 26 آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے، جس میں سپریم کورٹ سے 26 آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوے درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کر سکتی ہے۔ پارلیمنٹ کو عدالتی امورپر تجاویز کرنے کا اختیار نہیں۔ 26 آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے خلاف ہے۔
عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست کے مطابق آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی تعیناتی حکومت وقت کے پاس چلی گئی ہے۔ اسی طرح ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کی ہیت کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
دوسری جانب کراچی کے وکیل نے نئی آئینی ترمیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ الٰہی بخش ایڈووکیٹ کی جانب سے وفاق، وزارت قانون اور دیگر کو فریق بنا کر ابراہیم سیف الدین کے توسط سے آئینی درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو انتظامیہ کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ ججز کی سالانہ کارکردگی رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل بنائے نہ کہ انتظامیہ۔ آئینی بینچز حقیقت میں آئینی عدالت ہے۔ آئینی بینچز کے قیام سے ایک متوازی عدالتی نظام بن جائے گا۔ عدلیہ سیاست دانوں اور ایگزیکٹو کے کنٹرول میں آجائے گی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آئینی ترمیم پر عمل درآمد روکا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔