- کیا مردوں کو بھی بریسٹ کینسر ہوتا ہے؟
- پاکستان میں قانونی و سیاسی معاملات میں فساد کی سی کیفیت رہی، عظمی بخاری
- نومبر کے وسط سے ڈینگی کیسز میں کمی کا امکان
- امریکا کی پاکستان اور ایران کو ڈرونز، ہتھیاروں کی تیاری میں مدد پر 26 کمپنیوں پر پابندیاں
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ انگلینڈ نے پلئینگ الیون کا اعلان کردیا
- کراچی؛ بہنوئی کے قتل کے ملزم کی تھانے میں مبینہ خودکشی
- علیمہ اور عظمیٰ خان کے خلاف دہشت گردی کیس کا ریکارڈ فوری طلب
- عدالتوں کی مہربانی سے جعلی ایم این ایز بیٹھے ہوئے ہیں، ہمارے لوگوں کی تعداد کم کی گئی، شیرافضل
- کامیابی کا تعلق تعلیمی ڈگری سے نہیں، ایلون مسک
- آئینی ترمیم کو نہیں مانتے احتجاجاً پورے ملک کو بلاک کردیں گے، وزیراعلیٰ کے پی
- سینیٹ اجلاس آج شام ہوگا، 4 نکاتی ایجنڈا جاری
- دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے؛ اسکواڈز کا اعلان ایک ساتھ کیے جانے کا امکان
- سعودی عرب میں پہلی بار زیر سمندر شادی کی تقریب
- سندھ؛ صنعتوں میں کام کرنیوالے محنت کشوں کی اجرت میں اضافہ
- بی این پی مینگل کے منحرف سینیٹر قاسم رونجھو سینیٹ رکنیت سے مستعفی
- کراچی تا چابہار فیری سروس شروع کرنے پر غور
- 26ویں آئینی ترمیم سیاسی و معاشی استحکام میں سنگ میل ہے، وزیراعظم
- راولپنڈی ٹیسٹ؛ قومی ٹیم کو بڑا دھچکا لگ گیا
- سندھ حکومت کا کراچی میں ڈبل ڈیکر بسیں چلانے کا فیصلہ
- ڈاکخانوں کو آٹومیشن نظام کے تحت آئندہ سال کمپیوٹرائز کر دیا جائے گا
پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت منظور، گرفتار نہ کرنے کا حکم
پشاور: ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز اور سابق رکن قومی اسمبلی اجمل صابر کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے دونوں درخواست گزاروں کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پولیس کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے حکم دیا کہ آپ لوگ جائیں اور متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائیں۔
وکیلِ درخواست گزار عالم خان ادیزئی ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیے کہ شبلی فراز سینیٹر ہیں اور اجمل صابر فارم 45 کے مطابق ایم این اے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ فارم 45 کیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ فارم 45 کے مطابق انہوں نے الیکشن جیتا ہے، لیکن ان کو ہرایا گیا ہے۔
جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ فارم 45 والا تو ایم این اے نہیں ہوتا، یہ سابق ایم این اے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ جی فارم 47 والا آفیشل ایم این اے ہوتا ہے، یہ سابق ایم این اے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزاروں کو 3 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی اور متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔