فرحت اللہ بابر کی سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کرنے کی تجویز پر بلاول اور مریم کی حمایت
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے حکومت کو سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کرنے کی تجویز پیش کی، جس کی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی حمایت کردی ہے۔
فرحت اللہ بابر نے سماجی رابطے کی سائٹ پر ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ تجویز پیش کی، جس میں انہوں نے حکومتی اتحاد اور پی ٹی ایم کو آئین کے آرٹیکل 191 کا مطالعہ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ اراکین پارلیمنٹ اس آرٹیکل 191 کا مطالعہ کریں تاکہ معلوم ہوسکے کہ سپریم کورٹ عدالتی کارروائی کا صرف طریقہ کار طے کرتی ہے۔
آئین کا آرٹیکل 191 کیا ہے؟
آئین کا آرٹیکل 191 میں واضح ہے کہ سپریم کورٹ کی ذمہ داری صرف قانون پر عمل درآمد اور اس کا طریقہ کار واضح کرنا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر اراکین پارلیمنٹ اور پی ڈی ایم طاقت کا توازن بحال رکھنا چاہتی ہے تو آرٹیکل 191 پر عمل درآمد کریں ورنہ پھر باتیں بنانا بند کردیں۔
انہوں نے لکھا کہ منتخب سے غیرمنتخب کی طرف اقتدار کی بڑے پیمانے پر منتقلی جاری ہے، ارکان پارلیمنٹ آنکھیں کھولیں اور اس سارے معاملے پر غور کریں۔
فرحت اللہ بابر نے 'بہت ادب' کے ساتھ لکھا کہ 'ججز کی تقرریوں، ترقی کے حوالے سے موجودہ سسٹم عدلیہ اور ججز کے لیے ہے، ججوں کی نامزدگیوں اور ترقیوں کا موجودہ نظام عدلیہ کو صرف ججوں کیلئے ہے جو ججوں کے تابع ہی بناتا ہے، اس تاثر کو مستحکم نہیں ہونے دیا جانا چاہیے'۔ انہوں نے لکھا کہ اس بیان کا مقصد کسی کی تذلیل کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ جو تاثر بنایا جارہا ہے اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، اس کی تازہ مثال جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا حالیہ خط ہے جس میں انہوں نے نشاندہی کی'۔
Parliament erred when it didn't insist on the procedure of appointment of judges in 18th amendment & bending over backwards adopted 19th Amend which too was further diluted by judicial oversight.
If experience of last 12 years is a guide revisit procedure of Judges appointment
Step by step, methodically and with respect parliament must assert itself. Ban the appointment of judges after retirement because the expectation of a post retirement job by a judge can influence his pre retirement judgments
انہوں نے لکھا کہ پارلیمنٹ نے اس وقت غلطی کی جب 18ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر اصرار نہیں کیا اور پیچھے کی طرف جھکتے ہوئے 19ویں ترمیم کو اپنایا، اس عمل کی وجہ سے عدالتی نگرانی مزید کمزور ہوئی، گزشتہ بارہ سالوں میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔