سود کا خاتمہ حکومت نجی بینکوں کی اپیلیں بھی واپس کروائے مفتی تقی عثمانی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب کی طرف سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیلیں واپس لینے اور مقررہ مدت میں سود ختم کرنے کااعلان خوش آئند اور قابل خیرمقدم ہے البتہ پرائیویٹ بنکوں کی اپیلیں واپس کرنے کے لئے بھی حکومت اپنا رسوخ اور عوام دباو استعمال کریں
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیلیں واپس لینے اور مقررہ مدت میں سود ختم کرنے کااعلان خوش آئند اور قابل خیرمقدم ہے۔
انہوں نے کہا مطالبہ کیا کہ پرائیویٹ بینکوں کی اپیلیں واپس کرنے کے لیے بھی حکومت اپنا رسوخ اور عوام دباؤ استعمال کریں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سود سے متعلق فیصلے کیخلاف تمام اپیلیں واپس لینے کا اعلان
جماعت اسلامی کی حکومت کو اسلامی معاشی نظام کیلیے رہنمائی کی پیشکش
شریعت عدالت کے فیصلے کی محرک جماعت اسلامی نے ملکی معاشی نظام کو مکمل طور پر سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت سے قومی روڈمیپ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کی جانب سے حکومت کو سودی نظام بینکاری سے چھٹکارے کے لیے رہنمائی کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرخزانہ کے تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ ملک سود کے بغیر بھی چل سکتاہے، سراج الحق
وفاقی شریعت عدالت میں سودی نظام کے خلاف رٹ کی پیروی کرنے والے جماعت اسلامی پختونخوا کے امیر سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم خان نے حکومتی اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت محض اعلان تک محدود نہ رہے بلکہ سودی نظام کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی مشکلات ،مصائب ،پریشانیوں ،بحران در بحران اور تکالیف کی بنیادی وجہ سودی نظام ہی ہے ۔جلد از جلد اس سے نجات ہی میں ملک وقوم کی عافیت ہے۔وزیرخزانہ معیشت کو قران و سنت کی بنیاد پر استوار کریں، اس سلسلے میں رہنمائی کے لیے ملک میں جید علما کرام کی کمی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم فیصلے پر عملدرآمد کی منتظر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا سود سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم
یاد رہے کہ جماعت اسلامی پاکستان نے وفاقی شریعت عدالت سے سودکے خلاف فیصلے کے حصول کے لیے کلیدی کردار اداکیا ہے۔ سابقہ اور موجودہ دور حکومت میں جماعت اسلامی کی طرف سے نہ صرف سودی نظام کی خلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں احتجاج کیا گیا بلکہ اس ضمن میں قانون سازی کے لیے بلز بھی جمع کرائے گئے۔
پس منظر
وفاقی شریعت عدالت نے سودی بینکاری کے خلاف درخواستوں پر رواں برس اپریل میں 19 برس بعد فیصلہ سنایا تھا، جس میں وفاقی حکومت کو 5 سال کے اندر ملک سے سودی نظام کے مکمل خاتمے اور ربا سے پاک بینکاری کا اسلامی نظام نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک اور نجی بینکوں نے سود کیخلاف شرعی عدالت کا فیصلہ چیلنج کردیا
وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا تھا کہ ملک میں جاری سودی نظام بینکاری سے متعلق انٹرسٹ ایکٹ مکمل طور پر شریعتِ اسلامی کے خلاف ہے اور سودی نظام کے معاون تمام قوانین اور ان کی ذیلی شقیں غیر شرعی ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک سمیت دیگر نجی بینکوں کی جانب شے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔