چین کیساتھ گدھوں کی کھال پر بات طے پاگئی ہے، سیکریٹری تجارت

ویب ڈیسک  بدھ 3 جولائی 2024
چین سے گدھوں کے گوشت پر بات ہو رہی ہے، سیکریٹری تجارت۔ (فوٹو فائل)

چین سے گدھوں کے گوشت پر بات ہو رہی ہے، سیکریٹری تجارت۔ (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: سیکریٹری تجارت کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ گدھوں کی کھال پر بات طے پا گئی ہے البتہ گدھوں کے گوشت پر بات ہو رہی ہے۔

سینیٹ کی تجارت کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری تجارت نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ گدھے کی ایکسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اگر کوئی گدھے ایکسپورٹ کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، پاکستان میں گدھے کی فارمنگ بھی کی جاتی ہے۔

سیکریٹری تجارت نے مزید بتایا کہ دنیا کے 70 ممالک میں ہمارے ٹریڈ افسران تعینات ہیں اور ٹریڈ سے متعلق باڈیز کی ریگولیشن کی جاتی ہے۔ تنزانیہ اور موزمبیق میں نئے ٹریڈ مشن کھولنے جا رہے ہیں جبکہ مشرقی یورپ میں ہماری کوریج کم تھی اس کو بڑھا رہے ہیں، سنگاپور اور اورنچی میں ٹریڈ دفاتر کھولیں گے، ویتنام ویلیو ایڈ سے پانچ ارب ڈالرز سے زائد کما رہا ہے۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ مصر اور ویتنام دو ممالک میں مزید کام کی ضرورت ہے، ان دونوں ممالک میں بھارت مارکیٹ پر قابض ہے۔

سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ کرومچی سے ہم چین کے ساتھ دوطرفہ ٹریڈ کر رہے ہیں، ازبکستان اور قازقستان کے ساتھ بھی ٹریڈ کر رہے ہیں، ویتنام کی فرنیچر انڈسٹری 40 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

سینیٹر انوشے رحمان نے پوچھا کہ ک ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ بارڈر ٹریڈ کیوں نہیں کر رہے، جس پر سیکریٹری نے بتیا کہ بارڈر ٹریڈ کا فریم ورک بنا کر پڑوسی ممالک کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ کا کہنا تھا کہ ان ممالک کے پاس پاکستان کو دینے کو بہت کچھ ہے لیکن ہمارے پاس ان ممالک کو دینے کے لیے کیا ہے۔

بجٹ 2024-25 پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ موجودہ بجٹ غیر معمولی تھا کسی نے خوشی کے ساتھ نہیں بنایا۔

سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ پاکستان جی سی سی کے ساتھ بڑا تجارتی معاہدہ کرنے جا رہا ہے، معاہدے میں سرمایہ کاری کو بھی دیکھا جائے گا، چین کے ساتھ فوڈ سے متعلق 12 مصنوعات پرٹوکول طے پا گئے ہیں۔

سیکریٹری تجارت نے کہا کہ چین کے ساتھ تجارتی خسارہ کم نہیں ہو پا رہا، تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے نئی ٹیرف لائن دیکھی جا رہی ہیں، چین میں ٹریڈ افسران زائد کرنے کی بات ہوئی ہم نے سپورٹ افسران کا مشورہ بھی دیا ہے، ہمیں کمرشل افسران کو ہر ملک بھیجنا ہوگا۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں کمرشل افسران سے زوم پر ملاقات کا بندوبست کریں۔ سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ کمرشل ڈپلومیسی انتہائی ناگزیر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔