- وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا
- پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر کا مولانا فضل الرحمن کو فون
- بلوچستان میں ملٹری آپریشن نہیں کرنا چاہتے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
- توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت مسترد، فرد جرم عائد ہوگی
- راولپنڈی، اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلیے توسیع کا مطالبہ
- پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک اور کشمیری نوجوان شہید
- عوام کو موقع نہ دیں کہ بنگلادیش حکومت جیسا حال ہو جائے، سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی
- آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر درج جعلی مقدمات ختم کرنے کی ہدایت
- سندھ ہائیکورٹ؛ گیس کے بلوں میں فکس چارجز وصولی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع
- آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ
- وزیراعلی کے پی پشاور ہائیکورٹ میں پیش، جبری گمشدگی کیخلاف قانون سازی کی یقین دہانی
- مریخ کی حیاتیاتی فضا مٹی تلے دبے ہونے کا انکشاف
- عمران خان کا ملٹری ٹرائل شروع بھی نہیں ہوا عدالت نے امتناع دیدیا، عظمیٰ بخاری
- کراچی میں 100 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزمان سمیت 9 ڈاکو گرفتار
- سوات میں گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک شخص جاں بحق
- شادی کی تقریب میں گئے مہمان کے گھر میں لاکھوں کی چوری
- حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کا بوجھ 50 فیصد کم کرے، لیاقت بلوچ
- کراچی؛ انٹرکا طالبعلم سمندر میں ڈوب کر جاں بحق، 10 گھنٹے بعد لاش برآمد
- پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ آن لائن ٹکٹ آج سے فروخت ہوں گے
حسن نصر اللہ کون تھے؟ جنھوں نے تمام عمر اسرائیل کیخلاف مزاحمت میں گزاری
اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے حسن نصر اللّٰہ نے لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ میں شمولیت کے بعد سے قید و بند، ملک بدری اور روپوشی کے بعد اب شہادت کا درجہ بھی حاصل کرلیا۔
حسن نصر اللہ نے 31 اگست 1960 کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں آنکھ کھولی اور مدارس میں دینی تعلیم حاصل کی۔
وہ عراق بھی گئے جہاں 3 سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنما سید عباس موسوی سے ہوئی۔
جس کی پاداش میں حسن نصر اللہ کو 1978 میں عراق سے ملک بدر کردیا گیا تھا۔
بعد ازاں 1982 میں اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا جس کے خلاف حزب اللہ نامی تنظیم مزاحمت بن کر ابھری تو حسن نصر اللہ امل ملیشیا چھوڑ کر حزب اللہ میں شامل ہوگئے۔
وہ شعلہ بیان مقرر تھے اور انتظامی مہارت سے مالامال بھی اور ساتھ اپنا پورا وقت تنظیم کے لیے وقف کردیا تھا۔ حسن نصر اللہ جلد ہی حزب اللہ کی مرکزی قیادت کے قریب ہوگئے۔
جب 1992 میں اُس وقت کے جنرل سیکرٹری عباس موسوی کو اسرائیل فضائی حملے میں شہید کردیا تو قیادت حسن نصر اللہ نے سنبھال لی۔
صرف 32 سال کی عمر میں اتنی بڑی ذمہ داری ملنے پر حسن نصر اللہ نے تنظیم میں ایک نئی روح پھونک دی اور کئی محاذ پر اسرائیلی فوج کو شکست دی۔
یہ حسن نصر اللہ کی قیادت میں اسرائیلی فوج کو دھول چٹانے کا نتیجہ تھا کہ قابض فوج کو 2000ء میں لبنان کے جنونی علاقوں کو خالی کرنا پڑا۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اپنی مسلح تنظیم کو میزائل حملوں اور گوریلا کارروائیاں سے روشناس کرایا اور سیاسی میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔
2005ء میں لبنان کے وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد حسن نصر اللّٰہ کا مدبرانہ سیاسی کردار بھی سامنے آیا جب انھوں نے سیاسی دھڑوں کے درمیان ثالث کا کردار نبھایا۔
حسن نصر اللہ نے اسرائیل پر حماس کے حملے کی جس طرح کھل کر حمایت کی جس کی پاداش میں اسرائیل نے انھیں گزشتہ روز ایک فضائی حملے میں شہید کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔