- آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کی منانے کی کوشش
- لاپتہ افراد کیس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور طلب
- مریخ کی حیاتیاتی فضا مٹی تلے دبے ہونے کا انکشاف
- عمران خان کا ملٹری ٹرائل شروع بھی نہیں ہوا عدالت نے امتناع دیدیا، عظمیٰ بخاری
- کراچی میں 100 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزمان سمیت 9 ڈاکو گرفتار
- سوات میں گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک شخص جاں بحق
- شادی کی تقریب میں گئے مہمان کے گھر میں لاکھوں کی چوری
- حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کا بوجھ 50 فیصد کم کرے، لیاقت بلوچ
- کراچی؛ انٹرکا طالبعلم سمندر میں ڈوب کر جاں بحق، 10 گھنٹے بعد لاش برآمد
- پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ آن لائن ٹکٹ آج سے فروخت ہوں گے
- پاکستان نے اہلِ غزہ کیلیے الخدمت کے تعاون سے امداد کی دسویں کھیپ روانہ کردی
- ہر تین میں سے ایک بچہ بینائی کے مسائل کا شکار ہے
- راولپنڈی؛ ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث خاتون سمیت 3 رکنی دانی گینگ گرفتار
- الزام نہ دیجیے، ذمے داری لیجیے
- ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان پہنچ گئے
- حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد بھی بیروت پر اسرائیلی حملے جاری؛ مزید 105 افراد شہید
- اڈیالہ جیل کے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گھر پہنچ گئے
- طلبا کو منشیات فروخت کرنے والے 8 ملزمان گرفتار
- سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن ٹریبونلز پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
- پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ
300 وکلا کا ججز کو خط، نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل
اسلام آباد: ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے اور درخوست کی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔
خط لکھنے والوں میں سینئر وکلا منیر احمد کاکڑ، عابد ساقی، ریاست علی آزاد، عابد حسن منٹو، بلال حسن منٹو اور صلاح الدین بھی شامل ہیں، خط میں کہا گیا کہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہو گی، جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔
مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنیوالے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے، ترامیم کو ان کی حمایت حاصل نہیں ہے، اس پر ملک میں موثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔
ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، آپ کے پاس اب موقع ہے کہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کیلیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔