- ہم نے احتجاج بند کردیا تو یہ لوگ عمران خان کو فوجی جیل میں ڈال دینگے،علیمہ خان
- 20 سال تک آپریشن کرنے والا جعلی ڈاکٹر گرفتار
- پشاور ہائی کورٹ میں 165 ججز کی تقرریاں، تبادلے
- امریکا میں سمندری طوفان نے تباہی مچادی؛ 90 سے زائد ہلاکتیں
- چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ؛ کرپشن پر سول جج برطرف، دو ججز کو سزائیں
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا
- پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر کا مولانا فضل الرحمن کو فون
- بلوچستان میں ملٹری آپریشن نہیں کرنا چاہتے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
- توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت مسترد، فرد جرم عائد ہوگی
- راولپنڈی، اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلیے توسیع کا مطالبہ
- پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک اور کشمیری نوجوان شہید
- عوام کو موقع نہ دیں کہ بنگلادیش حکومت جیسا حال ہو جائے، سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی
- آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر درج جعلی مقدمات ختم کرنے کی ہدایت
- سندھ ہائیکورٹ؛ گیس کے بلوں میں فکس چارجز وصولی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع
- آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ
- وزیراعلی کے پی پشاور ہائیکورٹ میں پیش، جبری گمشدگی کیخلاف قانون سازی کی یقین دہانی
- مریخ کی حیاتیاتی فضا مٹی تلے دبے ہونے کا انکشاف
- عمران خان کا ملٹری ٹرائل شروع بھی نہیں ہوا عدالت نے امتناع دیدیا، عظمیٰ بخاری
وزیراعلی کے پی پشاور ہائیکورٹ میں پیش، جبری گمشدگی کیخلاف قانون سازی کی یقین دہانی
لاپتا افراد کیس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور طلبی پر پشاور ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے اور شہریوں کو جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کرنے کے خلاف قانون سازی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے کہا کہ میرے بیٹے کو پولیس نے اٹھایا ہے، اسے عدالت سے ضمانت ملی، لیکن پشاور جیل سے باہر نکلتے ہی سی ٹی ڈی نے اٹھالیا۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ جب ایک کیس میں ضمانت ہوجائے تو پھر کیسے کسی کو جیل کے باہر سے گرفتار کرتے ہیں، یہ اس عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، وزیراعلی کو بلا لیں، اسد قیصر کیس میں عدالت قرار دے چکی ہے، ایک کیس میں ضمانت ہونے کے بعد دوسرے درج مقدمے میں گرفتار نہیں کرسکتے، ایسے اور بھی کیسز ہیں جن میں ضمانت ہونے کے بعد لوگوں کو دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایس ایچ او سے پوچھا کیا آپ نے بندہ اٹھایا ہے؟ جس پر ایڈیشنل ایس ایچ او نے جواب دیا کہ میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں وہاں نہیں تھا۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ لوگوں کو ایسے اٹھایا جاتا ہے، دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ ایسے لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے، اور پولیس کہے کہ ہمیں علم نہیں ہے، پولیس کو علم نہہوں ایسا ہو ہی نہیں سکتا، پولیس ایمانداری کا مظاہرہ کرے تو اس کے خلاف کچھ نہیں ہوسکتا، زیادہ سے زیادہ ان کو تبادلہ کیا جائے گا۔
عدالت نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت ہوئی تو وزیر اعلی خیبرپختونخوا پشاور ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے۔ وزیراعلی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں خود اس کے خلاف ہوں، ہم خود اس سے متاثر ہیں، اسی لیے پولیس ایکٹ میں تبدیلی لا رہے ہیں، ہم قانون سازی کے لئے کمیٹی بںا رہے ہیں ، عدالت کوئی فوکل پرسنز مقرر کردے۔
چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ جو بھی کرنا ہے قانون کے مطابق کریں۔ عدالت نے اس حوالے سے حکومت کو 21 اکتوبر تک کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔