- ٹارگٹ پورا کرنے کیلیے سینئرز کا دباؤ؛ ایریا منیجر نے خودکشی کرلی
- رویندرا جدیجا کا ٹیسٹ میں 300 وکٹیں لیکر نیا ریکارڈ
- سندھ میں سیاحتی مقامات پر شوٹنگ، کمرشل وڈیو اور فوٹوگرافی کی فیس میں بڑی کمی
- مویشیوں کی خوراک کی آڑ میں سویابین آئل اور سویابین آٹا درآمد کرنے کی کوشش ناکام
- درخت کاٹنے کیخلاف درخواست پر میئر کراچی سندھ ہائیکورٹ طلب
- باس کا چھٹی دینے سے انکار، خاتون طبعیت ناسازی کیوجہ سے ہلاک
- حزب اللہ کے پیجرز دھماکوں میں ملوث بھارتی شہری کے ریڈ وارنٹ جاری
- جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس؛ جامعہ کراچی نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا
- بے نظیر یونیورسٹی لیاری کی طالبہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کے خلاف ہراسانی کی شکایت
- امتحان میں نمایاں کامیابی پر کباڑیے نے بیٹے کو کئی آئی فون تحفے میں دیدیے
- پنجاب میں ہونہار اسکالر شپ پروگرام کی رجسٹریشن شروع
- آئینی عدالت کا قیام شہید بی بی کا آخری وعدہ تھا، بلاول بھٹو
- خواتین کیخلاف جرائم کی رپورٹ، جنسی زیادتی کیسز میں پنجاب سرفہرست
- بےروزگاری کی وجہ سے ذہنی تناؤ، کیسے نمٹا جائے؟
- بھارت نے ٹیسٹ میں تاریخی ریکارڈ اپنے نام کر لیا
- اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سیاست، اقتدار حاصل کرنے کی روایت ختم ہونا چاہیے، سعد رفیق
- ٹک ٹاک بنانے پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- ٹریفک حادثے کی جگہ پر رقص کرنا برازیلین انفلوئنسر کو مہنگا پڑ گیا
- ہم قربانیوں اور تکالیف کے باوجود اپنی فتح تک لڑتے رہیں گے؛ عبوری سربراہ حزب اللہ
- 9 فروری واقعات؛ شوکت یوسفزئی سمیت 18 ملزمان عدم ثبوت کی بنا پر بری
پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن گئی
کراچی: طبی ماہرین نے مطابق دنیا بھر میں سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے جن میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیویگ اینڈ لرننگ (پِل) نے خودکشی کی بڑھتی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے حکمت عملی متعارف کروائی ہے۔ اس تقریب میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی شرکت کی۔ پِل کے سی ای او ماہر نفسیات ڈاکٹر نسیم چوہدری کے نے بتایا کہ عالمی اعداد و شمار کے مطابق سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے پِل کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں خودکشی کے کیسز کی رپورٹنگ اور ڈیٹا جمع کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں معاشرتی سطح پر کام کرنے اور ماہرین نفسیات کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ڈپریشن اور خودکشی کی روک تھام کے حوالے سے تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے اسپتالوں میں کینسر، برن اور دل کے مریضوں کے لیے بحالی کے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ جنسی تشدد اور منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال جیسے مسائل کو بھی حل کیا جائے کیونکہ یہ خودکشی کی وجوہات میں شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔