- بلاول نے الزام نہیں لگایا، حکومت سے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کا وعدہ دہرایا، ترجمان
- سندھ کے سرکاری کالجوں میں 2025سے چار سالہ بیچلر پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
- کراچی؛ میٹرک سائنس کے نتائج کا اعلان،27 سال بعد سرکاری اسکول کی پہلی پوزیشن
- ایف سی کو بلوچستان میں کسٹمز افسران کے اختیارات تفویض
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر زوال کا شکار
- سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
- پاکستان میں ربیع الثانی 1446 ہجری کا چاند نظر آگیا
- بلاول بھٹو کا وزیراعظم کی جانب سے اے پی سی بلانے کا خیر مقدم
- وزیراعظم سے بلاول اور حافظ نعیم کی ملاقات، فلسطینیوں کیساتھ 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی منانے کا فیصلہ
- 63 اے پرسپریم کورٹ کا فیصلہ کھلم کھلا ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دینا ہے، لاہور ہائیکورٹ بار
- بھارت میں ٹرک اور ٹریکٹر میں خوفناک تصادم؛ 10 مزدور ہلاک
- پی ٹی آئی احتجاج، وزیر داخلہ کا اسلام آباد کا فضائی دورہ، سیکیورٹی اقدامات پر اظہار اطمینان
- سرباز خان دنیا کی تمام بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے
- کراچی میں بارش سے متاثرہ سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع
- حماس کے اسرائیل پر حملے رد عمل میں تھے، یورپی یونین
- مہنگائی کی شرح میں پھر سے اضافہ، ایک ہفتے میں 21 اشیائے ضروریہ مہنگی
- ایس سی او کانفرنس؛ اسلام آباد میں پاک فوج کو طلب کرلیا گیا
- روس کا بڑا اقدام؛ طالبان کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ
- مودی سرکار کیخلاف ارکان اسمبلی کا احتجاج؛ تیسری منزل سے کود گئے
- بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی گرفتاری پرحکومت خیبرپختونخوا کا ردعمل
روس کا بڑا اقدام؛ طالبان کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ
ماسکو: روس کی وزارت خارجہ نے صدر ولادیمیر پوٹن کی ہدایت پر طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کے لیے قانونی عمل شروع کردیا۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ اعلی سطح پر لیا گیا ہے۔
افغانستان کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف نے بتایا کہ اس فیصلے کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے مختلف قانونی طریقۂ کار پر عمل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
یاد رہے کہ روس نے 2003 میں طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا اور اب اس فہرست سے ہٹانا افغانستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف ماسکو کا ایک اہم قدم ہوگا۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رواں برس جولائی میں کہا تھا کہ روس افغانستان کی طالبان تحریک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔
افغانستان میں تین سال قبل برسراقتدار آنے والی طالبان کی حکومت کو تاحال کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے تاہم چین اور متحدہ عرب امارات نے طالبان کے سفیروں کو قبول کیا ہے۔
طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے روس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ قازقستان اور کرغزستان کی جانب سے سابق باغیوں کو کالعدم گروپوں کی فہرست سے نکالنے کے حالیہ فیصلے ایک خوش آئند قدم ہے۔
جس پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس موجودہ افغان حکومت کے ساتھ “عملی بات چیت” کو برقرار رکھنے کی ضرورت کا قائل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔