- سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- مطالبات تسلیم، جامعہ کراچی کے طلبا نے احتجاج ختم کردیا
- قومی اسمبلی میں حکومتی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب
- ہم اپنی سیاسی طاقت کے ذریعے آئینی ترامیم منظور کراکے دکھائیں گے، بلاول بھٹو
- یحییٰ السنوار اسرائیلی فوج سے جھڑپ میں شہید ہوگئے؛ حماس کی تصدیق
- شہید السنوار کی کُل کائنات؛ اذکارکارڈ، تسبیح، ٹافیاں، كلاشنكوف اور معمولی رقم
- لاہور؛ چور گھر سے 15 کروڑ سے زائد کے زیورات اور 40 لاکھ کیش لے کر فرار
- فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل
- کم عمر بچی کی بڑی عمر کے مرد سے زبردستی شادی کی کوشش؛ دلہا گرفتار
- پختونخوا کی جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست
- آئینی ترامیم پر فضل الرحمان سے پی ٹی آئی وفد اور بلاول بھٹو کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں
- کراچی؛ موٹرسائیکل چھیننے کی واردات کے دوران مزاحمت پر شہری قتل
- ملک میں مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی، 19 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی ہو گئیں
- اسرائیلی فوجی سے چھینی گئی پستول ملنے سے السنوار کی شناخت ہوئی
- بلاسود بینکاری؛ بینک اسلامی پاکستان کے مالیاتی منظرنامے کی تشکیلِ نوکیلیے پُرعزم
- مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کا پابند ہے، دوسری وضاحت جاری
- فلسطین اور لبنان کے مسلمانوں کو مصیبت میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے، وزیرِاعظم
- بلوچستان میں چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کا افتتاح
- الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں پر مشاورتی اجلاس بے نتیجہ ختم
- والدہ نے بیٹی کو سبق سکھانے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا
چار پولیس اہلکاروں کا قتل: کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں میں نے قتل نہیں کیا، عزیر بلوچ
کراچی: گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرادیا اور کہا ہے کہ کلمہ پڑھ کر اور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے قتل نہیں کیا اور میرا اس قتل اور مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو پولیس اہلکار سمیت چار افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل الزام سے انکار کردیا۔ عزیر بلوچ، رینجرز اہلکار سمیت 3 ملزمان کے بیانات قلمبند کرادیئے گئے۔
عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے مقتول کو قتل کیا؟ عزیر بلوچ نے بیان دیا کہ میں کلمہ پڑھ کر اور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے قتل نہیں کیا، میرا اس قتل اور مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، مجھے جھوٹے الزامات میں پھنسایا گیا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ پولیس کے مطابق رینجرز اہلکار سمیت دیگر 2 ملزمان نے مقتولین کو اغوا کرکے آپ کے حوالے کیا اور آپ نے قتل کیا؟ عزیر بلوچ نے کہا کہ میں نے ان دونوں ملزمان کو نہیں جانتا، میں نے انہیں کورٹ میں ہی پہلی بار دیکھا تھا، میرا ان دونوں ملزمان سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے ملزم شیر افسر اور ریاض سرور کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔ عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ آپ دونوں پر الزام ہے کہ آپ نے مقتولین کو اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا تھا؟
دونوں ملزمان نے بیان میں کہا کہ نہیں! ہم مرنے والے کسی فرد کو نہیں جانتے اور نہ ہی ہم نے انہیں اغوا کیا تھا، ہم پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ہم عزیر بلوچ کو بھی نہیں جانتے تھے، صرف میڈیا پر عزیر بلوچ کے بارے میں سنا تھا ہم نے بھی عزیر بلوچ کو پہلی بار اس کورٹ میں ہی دیکھا تھا۔
وکیل صفائی عابد زمان ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ میرے موکل سے متعلق غلط مقدمہ درج کیا گیا، اس مقدمہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں پولیس کی جانب سے کوئی ٹھوس شواہد بھی پیش نہیں کیے گئے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلا طرفین سے حتمی دلائل طلب کرلئے۔ حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
پولیس کے مطابق یکم اگست 2010ء کو پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان اور غازی خان سمیت چار افراد کا قتل ہوا تھا۔ مقتولین کو میوہ شاہ قبرستان کے پاس سے رینجرز اہلکار سمیت دیگر ملزمان نے اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا۔ عزیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔
ملزمان نے مقتولین کو قتل کرکے لاشوں کو قبرستان میں دفنا دیا تھا۔ عزیر بلوچ کے ساتھی سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ مقابلے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ ملزمان کیخلاف تھانہ نیو ٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔