- آئینی ترامیم منظور کرنے والوں کے خلاف تحریک چلائیں گے، علی احمد کرد
- میکسیکو؛ قدیم قبائل مزدورں کے حقوق کے علمبردار پادری کا چرچ سے باہر قتل
- 5 اکتوبرکو ایوان عدل میں تشدد کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست
- پی ٹی آئی اقتدار میں آکر متنازع غیر آئینی ترامیم کا خاتمہ کریگی، بیرسٹرسیف
- چار خواتین کا قتل؛ ویڈیوز بنانے کی وجہ سے گھر والوں کو مارا، بیٹے کا بیان
- لاہور میں داماد نے ساس اور سسر کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
- سری لنکا کے اسپتال میں بھارتی فوج کے بدترین قتلِ عام کو 37 برس مکمل
- ہمارے ارکان کو دھمکایا گیا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرینگے، پی ٹی آئی وکیل حامد خان
- اسرائیلی حملے کا خدشہ؛ حزب اللہ کے عبوری سربراہ ایران منتقل
- چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی؛ پارلیمانی کمیٹی کیلیے ارکان کے نام مانگ لیے گئے
- وزیراعلیٰ سندھ کی ارجنٹائن کے فٹبال کھلاڑیوں کو لیاری آنے کی دعوت
- لاہور ہائیکورٹ نے عمران کیخلاف غداری سے متعلق درخواست نمٹا دی
- 26 ویں آئینی ترمیم منصفانہ نمائندگی کی جانب اہم پیش رفت ہے، وزیراعلی بلوچستان
- اردو یونیورسٹی؛ تنخواہوں میں عدم اضافے پر حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر
- کے پی میں سیکیوٹی صورتحال؛ پشاور ہائیکورٹ کے حکومت سے چھ سوال
- کراچی کی جیل سے اغوا و زیادتی کا ملزم فرار
- سونے کی عالمی و مقامی قیمتیں تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر
- مؤکل خاتون اپنے ہی وکیل کے ہاتھوں مبینہ زیادتی کا شکار
- پاکستان کا کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ درخواست کرنے کا فیصلہ
- مریخ پر ہونے والا سورج گرہن کیسا دِکھتا ہے؟
اسپیکر صاحب نے اپنی کرسی کا حق ادا کر دیا، سید مصطفیٰ کمال
اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما رکن قومی اسمبلی سید مصطفیٰ کمال نے کا قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ شب ہونے والے ہنگامے پر اِسپیکر صاحب کی جانب سے دیا جانے والا ردِعمل اور ریمارکس لائقِ تحسین ہیں جس پر بجا طور یہ کہنا ہوگا کہ آپ نے اپنی کرسی کا حق ادا کر دیا۔
سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں پنجے گاڑے سیاسی بحران کی اصل وجہ نام نہاد اور خود ساختہ پھیلایا ہوا مقبول بیانیہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں المیہ یہ ہے کہ اس تاثر کو ہوا دی جاتی ہے کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ یا مقتدرہ حلقوں کے لئے نازیبا الفاظ استعمال نہیں کئے جائیں تب تک عوام جمع نہیں ہو سکتی اس وقت ایوان میں ہونے والی ایک دوسرے کو قبول کرکے ملک چلانے کی گفتگو کسی شہ سرخی کا حصّہ نہیں بنے گی۔
سوشل میڈیا پر پر بیٹھے نام نہاد پیشہ ور نقاد توڑ مروڑ کے آپ کے بیانیے کو غلط ثابت کریں گے، سیاسی شخصیات نے اپنی ناعاقبت اندیشی میں نوجوانوں کو اتنا ورغلا دیا کہ جب تک آپ کا بیانیہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں ہوگا وہ آپ کی مثبت بات کو قبول نہیں کریں گے۔
تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ کب تک ایسے شیر پر سواری کی جائے گی جس پر سے اترتے ہی کھائے جانے کا خدشہ ذہن پر سوار ہو؟
سیّد مصطفیٰ کمال نے مزید اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سالمیت پر مامور اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے روکے جانے پر ایجنٹ کہا جاتا ہے، اس قومی ایوان میں بیٹھے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذاتی اور اپنے لیڈر کے مفاد سے بالاتر ہوکر ملکی اور عوامی معاملات پر بھی بحث کرے۔
سیّد مصطفیٰ نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھے لوگ پی ٹی آئی کے درد کو سمجھتے ہوئے درگزر کا معاملہ کیا کریں حزبِ اختلاف کو ایوان میں اپنی کارکردگی بھی دکھانی ہوتی ہے اس وقت پی ٹی آئی کے دوست کُچھ مجبوریوں کا شکار ہیں جن کو سمجھتے ہوئے ہمیں اُن سے ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔