- تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ؛ علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
- ایران کو حملوں کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، اسرائیل کی دھمکی
- کوہلی، روہت نے بنگلادیشی کرکٹر کی حوصلہ افزائی کرکے مداحوں کے دل جیت لیے
- خاتون و مرد کو قتل اور لاشیں پلاسٹک ڈرم میں بند کرکے پھینکنے والا اشتہاری گرفتار
- کراچی میں تیز ہواؤں کے سبب موسم معتدل رہنے کا امکان
- سعودی عرب میں پاکستانی گداگر؛ حل کیا ہے؟
- پختونخوا؛ نگراں دور میں بھرتیوں کیلیے الیکشن کمیشن سے این او سی لینے کا انکشاف
- کراچی؛ کال سینٹرز کے ذریعے حوالہ ہنڈی میں ملوث 6ملزمان گرفتار
- پاک انگلینڈ سیریز؛ سیکیورٹی پلان تیار کرلیا گیا
- اسکوئیڈ سے متاثر ہو کر سائنس دانوں نے خاص کپڑا بنا لیا
- "کنگ" نے بادشاہت کیوں چھوڑ دی
- گوگل سرچ پر گھنٹوں صرف کرنے والا نوکری سے فارغ
- گھر کے کارپٹ بچوں کے لیے خطرہ قرار
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی پر قبضے کیلئے جنگ کا آغاز آج ہوگا
- لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت اڈیالہ جیل کے 4 ملازمین برطرف
- دن بھر کام کاج کرتے ؛ کیا آپ ہر وقت تھکے تھکے رہتے ہیں؟
- منکی پاکس کی علامات اور حفاظی تدابیر
- ٹماریلو یا ٹومیٹو ٹری
- ڈنمارک میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب 2 دھماکے، 3 نوجوان گرفتار
- بارودی دھماکے میں اسرائیلی یونٹ کے متعدد فوجی ہلاک، 3 ٹینک بھی تباہ، حزب اللہ
مخصوص نشست کیس : فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست تاخیری حربہ ہے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں عمل درآمد نہ ہونے اور الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کو تاخیری حربہ قرار دے دیا، آٹھ اکثریتی ججز نے کہا ہے کہ درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے اختیار کرنا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کو ناکام بنانا کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ آنے پر اس پر عمل درآمد میں دشواریوں کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیس کا فیصلہ دینے والے آٹھ اکثریتی ججز نے وضاحتی بیان جاری کردیا جس میں انہوں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔
چار صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان میں ججز نے لکھا ہے کہ انتخابی نشان نہ ہونے کے باعث سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے اس نے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے اختیار کرنا ہے بلکہ فیصلے پر عمل درآمد کو ناکام بنانا یا اس میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔
ججز نے لکھا ہے کہ تمام نکات کی وضاحت تفصیلی فیصلے میں دی جائے گی ہم نے کیس کے مختصر فیصلے میں وضاحت کی تھی کہ انتخابی نشان ہونے یا نہ ہونے کے سبب کسی سیاسی جماعت کا آئینی یا قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ججز کی اس وضاحت میں اہم بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی سماعت نہیں کی گئی اور یہ وضاحتی بیان جاری ہوا ہے، اب دیکھنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ کب جاری ہوگا۔
واضح رہے کہ مخصوص نشست کیس کے فیصلے کے بعد 39 ارکان سے متعلق فیصلے پر عمل ہوگیا تھا مگر 41 ارکان رہ گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔