- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
- ایران پر ممکنہ حملہ، اسرائیل سے مشاورت جاری، پینٹاگون
- پاکستان کی موجودہ پالیسیاں آئی ایم ایف پروگرام آخری بنا سکتی ہیں، نیتھن پورٹر
- ’’بعد از خدا بزرگ تُوئی قصّہ مختصر!‘‘
- شافع محشر ﷺ کی شفاعت کا حق دار کون ۔۔۔۔ !
پشاور پولیس لائن دھماکے میں اہلکار ہی ملوث نکلا، اداروں نے تحویل میں لے لیا
پشاور: پولیس لائن دھماکے میں پولیس اہل کار ہی ملوث نکلا، جسے اداروں نے تحویل میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق پشاور پولیس لائن دھماکے میں پولیس کانسٹیبل نے مرکزی سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا۔ کانسٹیبل پشاور پولیس کا اہل کار ہے، جسے تحقیقاتی اداروں نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گرفتار کانسٹیبل پولیس لائن میں بھی تعینات رہا ، جس نے مسجد تک رسائی ، پولیس لائن گیٹ میں داخلے میں معاونت دی۔
واضح رہے کہ 30 جنوری 2023ء کو پولیس لائن حملے میں 57 افراد شہید ہو گئے تھے جب کہ دھماکے میں 127 افراد زخمی ہوئے تھے۔ خود کش حملہ آور بھی پولیس وردی ہی میں پولیس لائن داخل ہوا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق چند روز قبل پولیس لائن دھماکے کے گرفتار ماسٹر مائنڈ کی نشان دہی پر کانسٹیبل کو گرفتار کیاگیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔