- سلامتی کونسل غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے رکوائے، طیب اردوان
- اسرائیل کا شامی دارالحکومت دمشق پر بھی فضائی حملہ
- مسلم لیگ ن وعدوں کی پاسداری نہیں کرتی، علی حیدر گیلانی
- کسٹم نے کروڑوں کا ٹیکس چوری کرنے کی کوشش ناکام بنا دی
- پنجاب میں مفت ایمبولینس سروس ایک خواب بن گئی
- خیبرپختونخوا حکومت کا پولیس اختیارات میں کمی کاعندیہ
- 80 سالہ معمر خاتون اور دیگر 6 خواتین دہشتگردی مقدمے سے ڈسچارج
- 63 اے کیس کا فیصلہ مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے انتہائی اہم
- علی امین گنڈاپور نے مریم نواز پر عورت کارڈ استعمال کرنے کا الزام لگا دیا
- اداروں کی نجکاری کیلیے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
- ایف بی آر کو پہلی سہہ ماہی کے دوران 2.56 ہزار ارب روپے ٹیکس وصول
- آئی ایم ایف کی اہم شرط پوری، قومی مالیاتی معاہدے پر تین صوبوں کا اتفاق، سندھ کا اعتراض
- اسرائیلی فوج لبنان میں داخل، زمینی افواج کو فضائیہ کی مدد حاصل، میڈیا کا دعویٰ
- یمنی حوثیوں کا امریکی ڈرون گرانے کا دعویٰ
- وزٹ ویزا پر بیرون ملک جانیوالے پاکستانیوں کیلئے دو طرفہ ٹکٹ لازم قرار
- لبنان پر کچھ دیر میں زمینی حملے کا امکان، اسرائیل نے امریکا کو پیشگی اطلاع کردی
- سوات میں پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ سے 2 اہلکار زخمی
- کوئٹہ کے سرکاری اسپتال میں سہولیات کا فقدان، خاتون نے وارڈ کے باہر بچے کو جنم دے دیا
- کراچی: ڈاکوؤں نے دکانداروں کو موبائل فونز سے محروم کر دیا
- کراچی: خاتون کے پراسرار اغوا کا مقدمہ درج
63 اے کیس کا فیصلہ مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے انتہائی اہم
اسلام آباد: آرٹیکل63 اے نظرثانی کیس کا فیصلہ مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا ہے ہے کہ منحرف رکن پارلیمنٹ کا ووٹ گنتی میں شمار نہیں کیا جائیگا، اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نظرثانی اپیل دائر کر رکھی ہے۔
اپیل کی سماعت کیلیے قائم 5رکنی بینچ میں جسٹس منیب اختر کے شامل ہونے سے انکار کے باوجود چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے آئینی ترمیمی بل آئندہ دس دنوں میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
اس وقت دوتہائی اکثریت کیلئے ارکان کی تعداد پوری نہیں، اگر مولانا فضل الرحمان آئینی پیکج کی حمایت کرتے ہیں تو اس کے باوجود سینیٹ میں دوتہائی اکثریت کیلئے چند ارکان کم ہونگے۔ اگر سپریم کورٹ نظرثانی اپیل میں اپنا فیصلہ ریورس کر لیتی ہے تو منحرف ارکان کا ووٹ شمار کیا جائیگا۔
دوسری طرف پی ٹی آئی وکلاء کا کہنا ہے ایسا کوئی بھی فیصلہ فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ کی راہ ہموار کریگا۔ انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ 12 جولائی کو مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ آنے سے قبل 63 اے کیس سماعت کیلئے کیوںمقرر نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 18 جولائی کو تریسٹھ اے کیس سماعت کیلئے مقرر کرنا چاہتے تھے اور اس کیلئے انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں لارجر بینچ تجویز کیا تھا تاہم 23 ستمبر کو انہوں نے اپنی سربراہی میں بینچ تشکیل دیدیا۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم کا نیا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جس میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے تحفظات دور کئے جانے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی وکلاء اس امر پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ تریسٹھ اے کیس کی سماعت کیلئے اتنی عجلت کا مظاہرہ کیوں کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر چیف جسٹس فل کورٹ اجلاس نہیں بلاتے تو مخالف ججز اپنا لائحہ عمل وضع کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔