وزیراعلی کے پی نے وفاق پر لشکر کشی کی تو قانون حرکت میں آئیگا، وفاقی وزیر اطلاعات

ویب ڈیسک  منگل 1 اکتوبر 2024
دس وزرا، گاڑیوں کے قافلے اور سرکاری بندوں کے ساتھ انقلاب نہیں آتا، وزیر اطلاعات

دس وزرا، گاڑیوں کے قافلے اور سرکاری بندوں کے ساتھ انقلاب نہیں آتا، وزیر اطلاعات

  اسلام آباد: وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ فلسطینی صدر نے وزیراعظم کا بازو پکڑ کر کہا آپ ہمارے بھائی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف امریکہ کا کامیاب دورہ کر کے وطن واپس آئے، ان کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کو بہت پذیرائی ملی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں ہم نے اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کا بائیکاٹ کیا، وزیراعظم کے واک آﺅٹ کے بعد دیگر ممالک نے بھی جنرل اسمبلی اجلاس سے واک آﺅٹ کیا، اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کے وقت ہال تقریباً خالی ہو چکا تھا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے پاکستان کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا، محمود عباس نے وزیراعظم کا بازو پکڑ کر کہا کہ آپ ہمارے بھائی ہیں، فلسطین کے صدر نے فلسطین کاز کے لئے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مثبت انداز سے آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاسپورٹ پر لکھا ہے کہ یہ پاسپورٹ ماسوائے اسرائیل کے تمام ممالک کے لئے کارآمد ہے۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور 6.9 فیصد تک آگئی ہے، ورلڈ بینک نے پاکستان کی اکنامک پالیسی کی تعریف کی ہے، اقوام متحدہ میں ترک صدر نے بھی کہا کہ آپ کی اکانومی میں بہتری آئی ہے، اب دنیا کے ممالک ہماری اکنامک پالیسی کی تعریف کرنے پر مجبور ہیں، دنیا کے ممالک نہ صرف ہماری معاشی پالیسی کو تسلیم کر رہے ہیں بلکہ اسے سراہ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے، وزیراعلی کے پی علی امین کو انقلاب لانا ہے تو خیبر پختونخوا میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں انقلاب لائیں، یہ ملک کی معیشت کی بہتری کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، سرکاری وسائل کو استعمال کر کے وفاق پر لشکر کشی کسی صورت ناقابل قبول ہے، لشکر کشی کرنے کے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، لشکر کشی کریں گے تو قانون حرکت میں آئے گا، دس وزیر، گاڑیوں اور سرکاری بندوں کے ساتھ انقلاب نہیں آتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔