- پی سی بی نے بابراعظم کا استعفی منظور کرلیا
- کینیڈین لائبریری کو 3 مشہور کتابیں 40 سال بعد واپس
- لاہور؛ داتا دربار سے بدفعلی کیلیے استعمال ہونے والے 6 کم عمر لڑکے بازیاب
- دنیا کے مہنگے ترین چاول
- بین الاقوامی و مقامی مارکیٹس میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- شہر میں اجتماع ، جلسے و جلوس پر پابندی ہے، اسلام آباد پولیس
- آرٹیکل 63 اے پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل کی چیف جسٹس سمیت لارجر بینچ کو دھمکی
- اسرائیل ہم سے نہ الجھے، اپنی طاقت کی ابھی صرف ایک جھلک دکھائی ہے، ایرانی صدر
- آرٹیکل 63 اے پر سماعت: چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کا بینچ پر اعتراض مسترد کردیا
- کراچی؛ موٹر سائیکل کی چوری میں ملوث 3 ملزمان گرفتار، 4 موٹر سائیکل برآمد
- سپریم کورٹ کے باہر پی ٹی آئی وکلا کا احتجاج، چیف جسٹس کیخلاف شدید نعرے بازی
- لبنان میں داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کو بھاگنے پر مجبور کردیا، حزب اللہ
- لاہور؛ موٹروے پر کار میں 4افراد کی ہلاکت کی وجوہات سامنے آگئیں
- ورزش اور کینسر خلیوں میں کمی کے مابین تعلق کا انکشاف
- گوشوارے جمع نہ کروانے پر 26 سابق ارکان پارلیمنٹ الیکشن لڑنے کیلیے نااہل قرار
- 13 سالہ باسکٹ بال کھلاڑی اپنے قد کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وائرل
- دی ہنڈرڈ؛ غیر ملکی پلیئرز کی حد، معاوضے میں اضافے کا منصوبہ
- پی آئی اے کا ترکیہ کیلیے فلائٹ آپریشن عارضی طور معطل
- اسرائیل خبردار رہے، اللّٰہ کی مدد سے اگلی بار کہیں زیادہ شدت سے ضرب لگائیں گے، خامنہ ای
- حکومت سندھ کا اجلاس؛ کُتے کی قبر کو محفوظ ورثہ قرار دینے کی منظوری
ماہرینِ نباتات کی 33 نئے ’ڈارک اسپاٹس‘ کی نشان دہی
لندن: ایک نئی تحقیق کے مطابق ماہرینِ نباتیات نے دنیا بھر میں ایسے 33 ’ڈارک اسپاٹس‘ کی نشان دہی کی ہے جہاں پودوں کی ہزاروں اقسام دریافت کیے جانے کی منتظر ہیں۔
بورنو کے مقامی پام ٹری جو زیر زمین پھول کھلاتے ہیں سے لے کر میلاگیسی آرچڈ تک جن کی نمو دیگر پودوں منحصر ہوتی ہے، محققین ہر برس درجنوں نئی انواع کے پودے دریافت کر رہے ہیں۔ تاہم، ایک لاکھ سے زائد انواع کے متعلق خیال کیا جاتا ہے وہ غیر دریافت شدہ ہیں اور ان کی اکثریت کو معدومیت کاخطرہ لاحق ہے۔
کیو کی رائل بوٹنک گارڈنز کی رہنمائی میں چلنے والے نئے منصوبے میں دنیا کے ایسے حصوں کی نشان دہی کی گئی ہے جن کو ماہرین کی بھرپور توجہ ملنی چاہیے۔
مڈاغاسکر سے لے کر بولیویا تک بھی سائنس دانوں نے نباتیاتی تنوع کے علاقوں کی شناخت کی ہے۔
مذکورہ علاقوں میں 22 علاقے ایشیاء میں ہیں جہاں تحقیق کی ضرورت ہے ان علاقوں میں سماٹرا کا جزیرہ، مشرقی ہمالیہ، بھارت میں آسام اور ویتنام شامل ہیں۔ افریقا میں مڈاغاسکراور جنوبی افریقا کے کیپ صوبے جبکہ جنوبی امریکامیں کولمبیا، پیرو اور جنوب مشرقی برازیل کے علاقے شامل ہیں۔
جرنل نیو فائٹولوجسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے کیو محققین کے گزشتہ برس کے تجزیے کو استعمال کیا گیا جس میں معلوم ہوا تھا کہ تمام غیر دریافت شدہ پودوں کی تین چوتھائی تعداد کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ نامعلوم انواع ممکنہ طور پر مستقبل کی ادویات، ایندھن یا دیگر اختراع کا اشارہ رکھ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔