- ایرانی حملوں کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ترجمان
- وزیراعظم ملائیشیا انور ابراہیم آج 3 روزہ دورے پر پاکستان آئینگے
- ججز رولز فالو نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟، چیف جسٹس
- تمام صوبے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ پر رضامند، وزیرخزانہ
- حکومت نے ڈومیسٹک قرضوں کی ری پروفائلنگ شروع کردی
- قیمتیں طے کرنا، نسلہ ٹاور گرانا عدلیہ کا کام نہیں، واوڈا
- جسٹس منصور کے انکار سے عدالتی درجہ حرارت میں اضافہ
- روزگار، سیکڑوں پاکستانی کمبوڈیا میں جرائم پیشہ گروہوں کا شکار
- بلوچ سینیٹرز کو پوست کی کاشت اور اسمگلنگ پر تشویش
- ٹک ٹک ایڈونچر،7 ملکوں کے سیاح رکشوں پر خنجراب بارڈر پہنچ گئے
- ہیومن رائٹس نمائندوں، وکلاء اور سول سوسائٹی کا آئینی عدالت کے قیام پر زور
- مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں نے ستمبر میں 17 کشمیریوں کو شہید کیا
- ایم کیو ایم، بے شمار قربانیاں دینے کے بعد آج بھی بنیادی مسائل کا شکار
- "نصر من اللَّه وفتح قريب" خامنہ ای کی ایکس پر پوسٹ
- تیونس: صدارتی امیدوار کو 12 سال قید کی سزا
- کراچی، گودام میں دوبارہ آگ بھڑک اٹھی
- مشرق وسطیٰ میں طاقتور فضائی حملہ کریں گے، اسرائیلی فوج
- حماس کی اسرائیل پر میزائل حملوں پر ایران کو مبارک باد
- دنیا کی سب سے موٹی زبان رکھنے والی خاتون
- بھارت اور اسرائیل پاک فوج کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے گریزاں ہیں، وزیر دفاع
ہیومن رائٹس نمائندوں، وکلاء اور سول سوسائٹی کا آئینی عدالت کے قیام پر زور
کراچی: ہیومن رائیٹس کے نمائندوں، وکلاء اور سول سائٹی نے جوڈیشل ایکٹوازم کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمنٹ، عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور ایگزیکٹو کے درمیان اختیارات کے توازن اور عدالتی ریفارمز سمیت آئینی مسائل کے حل کے لیے ملک میں آئینی عدالت کے قیام کو ناگزیر اور وقت کی اہم ضرورت قرار دے دیا ہے۔
منگل کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہیومن رائٹس سیل کے تحت ہیومن رائٹس کے نمائندوں، وکلا اور سول سوسائٹی کا آئینی ترمیم کے متعلق پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کی صدارت میں ڈائیلاگ سیشن کا انعقاد ہوا۔
جس میں پیپلز پارٹی ہیومن رائٹس سیل کی جنرل سیکریٹری ملائکہ رضا،ایم این اے نفیسہ شا،قانون دان سینیٹر ضمیر گھمرو، صوبائی وزیر سعید غنی،انیس ہارون،قاضی بشیر سمیت دیگر وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ڈائیلاگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کے وفاقی شریعت کورٹ بن سکتی ہے تو پھر آئینی عدالت کیوں نہیں بن سکتی؟جب آئین میں ترمیم ہوسکتی ہے تو پھر عدالتی ریفارمز کیوں نہیں ہوسکتے، موجودہ صورتحال میں عدالتی ریفارمز اور آئینی عدالت کا قیام ناگزیر اور وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
ہم جوڈیشل ایکٹوازم کے خلاف ہیں، چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی قائم ہو اور ملک میں جوڈیشل ایکٹوازم نہیں ہونا چاہیے، آئینی ترمیم کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت جاری ہے، جلد اتفاق رائے ہوجائے گا۔
ایم این اے نفیسہ شاہ نے کہا کہماضی میں عدالت نے نظریہ ضرورت کو جنم دیا اور آمروِں نے آئین کا حلیہ بگاڑا جس کو تحفظ بھی عدلیہ نے دیا اور ماضی میں عدلیہ نے ہی منتخب وزراء اعظم کو بھی عہدوں سے ہٹایا، میری رائے یہ ہے کہ ججز کی تقرری عدلیہ خود نہ کرے ،قانون دان سینیٹر ضمیر گھمرو نے کہا کہ قانون اور آئین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے اور تشریح کرنا عدالت کا کام ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔