- ایران حملے کے نتائج کے لیے تیار رہے، صدر جو بائیڈن
- پہلی مرتبہ بڑا موقع ہاتھ لگا ہے، ایران پر حملہ کر دیں، سابق اسرائیلی وزیر اعظم
- ایران کو اس غلطی کی قیمت ادا کرنا ہو گی، نیتن یاہو
- ایرانی حملوں کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ترجمان
- وزیراعظم ملائیشیا انور ابراہیم آج 3 روزہ دورے پر پاکستان آئینگے
- ججز رولز فالو نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟، چیف جسٹس
- تمام صوبے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ پر رضامند، وزیرخزانہ
- حکومت نے ڈومیسٹک قرضوں کی ری پروفائلنگ شروع کردی
- قیمتیں طے کرنا، نسلہ ٹاور گرانا عدلیہ کا کام نہیں، واوڈا
- جسٹس منصور کے انکار سے عدالتی درجہ حرارت میں اضافہ
- روزگار، سیکڑوں پاکستانی کمبوڈیا میں جرائم پیشہ گروہوں کا شکار
- بلوچ سینیٹرز کو پوست کی کاشت اور اسمگلنگ پر تشویش
- ٹک ٹک ایڈونچر،7 ملکوں کے سیاح رکشوں پر خنجراب بارڈر پہنچ گئے
- ہیومن رائٹس نمائندوں، وکلاء اور سول سوسائٹی کا آئینی عدالت کے قیام پر زور
- مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں نے ستمبر میں 17 کشمیریوں کو شہید کیا
- ایم کیو ایم، بے شمار قربانیاں دینے کے بعد آج بھی بنیادی مسائل کا شکار
- "نصر من اللَّه وفتح قريب" خامنہ ای کی ایکس پر پوسٹ
- تیونس: صدارتی امیدوار کو 12 سال قید کی سزا
- کراچی، گودام میں دوبارہ آگ بھڑک اٹھی
- مشرق وسطیٰ میں طاقتور فضائی حملہ کریں گے، اسرائیلی فوج
حکومت نے ڈومیسٹک قرضوں کی ری پروفائلنگ شروع کردی
کراچی: حکومت نے آئی ایم ایف پیکیج ملنے کے بعد ڈومیسٹک قرضوں کی ری پروفائلنگ شروع کردی۔
حکومت ملکی مالیاتی اداروں سے لیے گئے مہنگے قلیل المدتی قرضے واپس کرکے نسبتا کم شرح سود کے ساتھ طویل المدتی قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اس کے علاوہ دسمبر 2024 کے اختتام تک ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو 50 فیصد تک بڑھانے میں ناکام رہنے والے بینکوں پر 19 فیصد اضافی ٹیکسوں کی تلوار بھی لٹک رہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے پیر کو اپنے جاری کردہ شارٹ ٹرم مارکیٹ ٹریژری بلز واپس خرید کر تجارتی بینکوں کو 351 ارب روپے واپس کر دیے ہیں، اور بدھ کو اکتوبر تا دسمبر کے تین ماہ کے دوران 10.10 ہزار ارب روپے کے مزید قرض حاصل کرنے کا علان کیا ہے۔
یہ قرض 2 سے 30 سالہ مدت کے لانگ ٹرم پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز فروخت کرکے حاصل کیا جائے گا، جبکہ حکومت نے 3 سے 12 ماہ کے قلیل المدتی ٹی بلز ریٹائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کی ماہر معیشت ثنا توفیق نے کہا کہ حکومت نے اپنی مالی حیثیت مستحکم ہونے کے بعد ڈومیسٹک قرضوں کی ری پروفائلنگ شروع کیا ہے، جس کا بنیادی مقصد زیادہ شرح سود والے اور قلیل المدتی قرضوں سے چھٹکارا پانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قرضوں کی واپسی کے بعد بینکوں کی لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد حکومت کیلیے بینکوں سے کم شرح سود پر قرض حاصل کرنے میں آسانی ہوگی، جبکہ طویل المدتی قرضوں کی صورت میں حکومت کو اپنی ٹیکس پالیسیوں پر عمل کرنے میں بھی سہولت ملے گی، جبکہ مہنگائی میں نمایاں کمی سے بھی بینکوں کو دباؤ کا سامنا ہوگا، امکان ہے کہ نومبر میں اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں مزید 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔