- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
- ایران پر ممکنہ حملہ، اسرائیل سے مشاورت جاری، پینٹاگون
- پاکستان کی موجودہ پالیسیاں آئی ایم ایف پروگرام آخری بنا سکتی ہیں، نیتھن پورٹر
- ’’بعد از خدا بزرگ تُوئی قصّہ مختصر!‘‘
- شافع محشر ﷺ کی شفاعت کا حق دار کون ۔۔۔۔ !
- اللہ نے طاقت دی تو فلسطین جاکر اسے آزاد کرائیں گے، ایم کیو ایم رہنما
سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
اسلام آباد / کراچی / پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اقدامات کو چیلنج کردیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین پر مشتمل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 23 ستمبر اور یکم اکتوبر کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ کر ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔خط میں کہا گیا تھا کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اور اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرنا غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔
ادھر پشاور ڈسٹرکٹ بار نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کو پشاور ہائی کورٹ میں چلینج کردیا، ڈسٹرکٹ بار کے نائب صدر نے موقف اپنایا کہ مجوزہ آئینی ترامیم اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 میں ترمیم آزاد عدلیہ کے بنیادی روح کے خلاف ہے ۔
مخصوص نشستیں خالی ہونے کے باعث ایوان مکمل نہیں، وفاقی حکومت کو آئینی مسودہ پیش کرنے سے روکا جائے۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی، ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ ہمیں جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔