- خشک میوہ جات کی ویلیو ایڈیشن، برآمدات کیلیے چین کیساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط
- اسلامی بینکاری، مفروضے اور غلط فہمیاں
- کلیان ایمبابے پر سوئیڈش خاتون سے زیادتی کا الزام لگ گیا
- اے این ایف کی 4مختلف کارروائیاں، ایک کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
- دوسرا ٹیسٹ؛ پاکستان کا انگلینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ
- دنیا کی سب سے چھوٹی واشنگ مشین
- کنکھجورے جیسے کیڑے کا زہر، درد میں راحت کی نئی امید
- ناسا کا کروڑوں میل دور سگنل بھیجنے کا کامیاب تجربہ
- چھوٹے کاشتکاروں کی بہتری کیلیے کام کررہے ہیں، مراد علی شاہ
- مودی کی نسبت بھارتی صدر کا پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز
- غیر ملکی فنڈنگ والے منصوبے آڈٹ سے مستثنیٰ نہیں، پی اے سی
- ایم آئی پی میں سازگارماحول کیلیے کوششیں جاری، بریگیڈیئر اسد
- قذافی اسٹیڈیم، اپ گریڈیشن پر کام تیزی سے جاری،چیئرمین کا دورہ
- 26 غریب ترین ممالک قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، عالمی بینک
- فائز عیسیٰ دور، سپریم کورٹ اختلافات، افواہوں کی زد میں رہی
- حکومت تاجر دوست اسکیم کے ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- غزہ کو جنگ جیتنی ہو گی: نوبیل انعام جیتنے کے بعد جاپان کے میماکی روپڑے
- چیمپئینز کپ؛ فاتح مینٹور کیلیے 1 کروڑ روپے انعام
- شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کی تیاریاں مکمل، افتتاحی اجلاس آج اسلام آباد میں ہو گا
- کراچی کے ڈپٹی کمشنرز کو ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کی ہدایت
حکومت تاجر دوست اسکیم کے ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکام
حکومت تاجر دوست اسکیم کے تحت تاجروں سے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت کو تاجر دوست اسکیم کے تحت تاجروں سے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران 10 ارب روپے کا ٹیکس وصول کرنے کا ہدف دیا تھا، لیکن حکومت صرف 1 ملین روپے کا ٹیکس ہی جمع کرسکی ہے، جو کہ ہدف کا 0.001 فیصد ہے۔
حکومت کی اس بدترین ناکامی کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے پروگرام پر بھی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں، اکتوبر کے وسط تک 575 تاجروں نے صرف 1.3 ملین روپے ہی جمع کرائے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت دوسری سہہ ماہی کا ہدف بھی حاصل نہیں کرسکے گی۔
حکومت کو پہلی ششماہی کے دوران 23.4 ارب روپے جمع کرنے ہیں، جبکہ سالانہ ہدف 50 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، یاد رہے کہ اس سے قبل ایف بی آر مجموعی ٹیکس کلیکشن کا ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہا ہے، جس میں ایف بی آر کو 90 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ تاجروں، ایکسپورٹرز اور کسانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط ہیں، لیکن یہ لگ رہا ہے کی لیگی حکومت ریٹیلرز کو فائدہ پہنچا رہی ہے، ٹیکس اہداف میں ناکامی کے بعد حکومت منی بجٹ لانے کا سوچ رہی ہے، منی بجٹ میں مشینری کی امپورٹ پر ٹیکس میں ایک فیصد، خام مال کی امپورٹ اور کمرشل امپورٹرز کی جانب سے خام مال کی امپورٹ پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
رسد، خدمات اور معاہدوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا، حکومت ایریٹڈ اور شوگر ڈرنکس پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کرے گی، اس طرح حکومت 130 ارب روپے کا مزید ٹیکس جمع کرے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔