- اے آئی ٹیکنالوجی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں، محققین
- اِس وقت اسٹاک مارکیٹ 2017ء تو کیا 2007ء سے بھی نیچے ہے، مزمل اسلم
- لاہور؛ زیادتی کی نیت سے 7 سالہ بچی کو اغوا کرنے والا ملزم گرفتار
- آسٹریلیا؛ دورانِ پرواز اسکرین پر ایک گھنٹے تک فحش فلم چلتی رہی
- پہلی خاتون محتسبِ پنجاب عائشہ حامد نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- پاکستان سے لبنان کے لیے پہلی امدادی کھیپ روانہ
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلینڈ کی پاکستان کیخلاف تیسری وکٹ گر گئی
- ملتان ٹیسٹ؛ جو روٹ انگلینڈ کیلئے ٹیسٹ میں سب زیادہ رنز بنانے والے بیٹر بن گئے
- ملتان میں اسکول جاتے ہوئے خاتون ٹیچر قتل
- برطانیہ اسرائیل کی حمایت میں کھل کر سامنے آگیا؛ فرانس کا مطالبہ مسترد
- سندھ میں فروٹ، آئل سیڈ اور سبزیوں کے بیج تیار کرنے کا فیصلہ، نئی ایپ بھی تیار
- پشاور؛ لین دین کے تنازع پر فائرنگ سے 3 افراد قتل
- اپنی شادی کی تقریب میں دفتر کا کام کرنے والا شخص سوشل میڈیا پر وائرل
- ڈی آئی خان میں بچہ پولیو سے متاثر، کے پی میں کیسز کی تعداد چار ہوگئی
- پابندی کے باوجود پنجاب میں کتوں کی لڑائی کے مقابلوں کا آغاز
- کراچی میں 3 سالہ بچی کی گلے میں دوپٹہ لپٹی لاش ملی
- جن کی خود کوئی کارکردگی نہیں وہ دوسروں سے سوال کررہے ہیں، عظمی بخاری
- راولپنڈی میں ڈینگی کا ایک اور مریض دم توڑ گیا، شہر میں ایمرجنسی نافذ
- کراچی میں گلوکار سے بھتہ مانگنے والے 3 ملزمان گرفتار
- ڈیمز فنڈز؛ حکومت اپنے آپ کو کیسے اور کیوں مارک اپ دے رہی ہے؟ چیف جسٹس
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بجائے انسداد دہشت گردی قانون میں ترمیم پر غور
اسلام آباد: حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بجائے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو مزید فعال کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کے ٹرائل کے طریقہ کار پر اندرون اور بیرون ملک تنقید اور خصوصاً یورپی یونین کی طرف سے سزائے موت کے فیصلوں پر تحفظات کی وجہ سے حکومت فوجی عدالتوں میں مزید کسی توسیع کے بجائے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کوفعال کرنے کے لیے مختلف پہلوئوں پر غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں گواہوں اور ججوں کو تحفظ دینے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترامیم کا جائزہ لیاجارہاہے۔
ذرائع نے بتایاکہ حکومت کی اتحادی جماعتوں اورحزب اختلاف کی جماعتوں خصوصاً پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام اور21ویں آئینی ترمیم پر حکومت کومشروط تعاون فراہم کیاتھااوراس یقین دہانی کے ساتھ ترمیم کے بل کی منظوری دی تھی کہ 2 سال کی معین مدت ختم ہونے کے بعد قانون میں مزیدتوسیع نہیں کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایاکہ یورپی یونین کوپاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پربالعموم اور فوجی عدالتوں سے سزائے موت کے فیصلوں پر بالخصوص تحفظات ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ فوجی عدالتوں سے اب تک 120 افراد کو سزائیں ہوچکی ہیں جن میں سے 116 کو سزائے موت اور 4 کو عمر قید ہوئی۔ جمعہ کو 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے بارے میں سوال پر وفاقی وزیر زاہد حامد کاکہنا تھاکہ قانون میں توسیع پر فی الوقت غورنہیں ہورہا۔ ان کاکہنا تھاکہ اس بارے فیصلہ وزارت داخلہ کرے گی لیکن تاحال اس بارے میں وزارت قانون سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہاکہ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ مجبوری میں کیاگیا تھا، حکومت نے قانون میں توسیع کے بارے میں ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا لیکن اگر بات ہوتی ہے توفیصلہ پارٹی کرے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔