ایران کے خلاف ٹرمپ کا نیا حربہ

اسرائیل نہ صرف ایران کا دشمن ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں وہ کھلی دادا گیری کر رہا ہے۔


Zaheer Akhter Bedari August 20, 2018
[email protected]

کیا ہم اس اکیسویں صدی میں زندہ ہیں جہاں ماضی کے ہلاکو اور چنگیز نام بدل کر وہی کردار ادا کر رہے ہیں جو سیکڑوں سال پہلے ہلاکو اور چنگیز کیا کرتے تھے۔ جبر و ظلم صرف فرد یا افراد ہی نہیں کرتے بلکہ حکومتیں اور حکمران بھی کرتے ہیں۔

مہذب دنیا کا سب سے بڑا مہذب اور دور حاضر کی سپر پاور کے سربراہ ڈونلڈ ٹرمپ دور حاضر کے وہ ہلاکو اور چنگیز بنے ہوئے ہیں جو آزاد اور خودمختار ملکوں پر وہ مظالم ڈھا رہے ہیں جو ہلاکو اور چنگیز کو بھی شرمندہ کر دیتے ہیں۔ دنیا کی سپر پاور کے سپر سربراہ مسٹر ٹرمپ نے ساری دنیا کے آزاد اور خودمختار ملکوں کو وارننگ دی ہے کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے ممالک امریکا سے تجارت نہیں کر سکیں گے۔ موصوف کا کہنا ہے کہ ایران پر اس سے قبل اتنی سخت پابندیاں کبھی نہیں لگائی گئی تھیں، نومبر میں ان پابندیوں کو اور سخت کر دیا جائے گا۔

ایران دنیا کو تیل سپلائی کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک بڑا ملک ہے۔ اس چنگیزی حکم نامے پر ٹرمپ کے دستخط ہونے کے ساتھ ہی اس چنگیزی حکم پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ ٹرمپ کا یہ حکم اگرچہ ایران سے تعلق رکھتا ہے لیکن ٹرمپ کا یہ حکم بالواسطہ یورپی یونین کو دھمکی ہے جو ایران کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسیوں کی سخت مخالفت کرتا رہی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں فرمایا ہے کہ اس سے قبل ایران پر اتنی سخت پابندیاں کبھی نہیں لگائی گئی تھیں۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے نومبر میں ان پابندیوں کو اور سخت کر دیا جائے گا۔

روس اور شام نے ٹرمپ کی ان پابندیوں کی سخت مخالفت کر دی ہے، ادھر شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ایران پہنچ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے شمالی کوریا کو اسی قسم کی دھمکیاں دے کر اس کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرا دیا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ کا ارشاد ہے کہ میں نے یہ پابندیاں عالمی امن کے لیے لگائی ہیں۔ امریکا نے جنوبی کوریا کو اپنا فوجی اڈہ بنا دیا ہے جہاں ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ بھی رکھا گیا ہے۔ ظاہر ہے جب پڑوس میں یہ سب کچھ ہو رہا ہو تو اس کا ردعمل بھی ہو گا۔

شمالی کوریا اپنے تحفظ کے لیے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور پڑوس سے خطرہ ہو تو شمالی کوریا کا یہ ردعمل بالکل فطری اور منطقی تھا لیکن بین الاقوامی دادا کو شمالی کوریا کی یہ گستاخی پسند نہ آئی اور اس نے ایران کی طرح شمالی کوریا پر بھی اتنی سخت اقتصادی پابندیاں لگا دی تھیں کہ شمالی کوریا کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا تھا۔ ترقی یافتہ مغربی ملک جو ماضی میں اپنے مخالفین کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرتے تھے جس میں ان کا نقصان بھی ہوتا تھا۔

عراق اور افغانستان کے خلاف امریکا نے فوجی طاقت استعمال کی لیکن عراق اور افغانستان کے نقصان کے ساتھ ساتھ خود امریکا کو اپنے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنے نقصان سے بچنے کے لیے امریکا نے مخالف ملکوں کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرنے کے بجائے اقتصادی پابندیاں لگانے کا حربہ استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ ایران کے خلاف بھی یہی حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ اگر دنیا میں امن کی کوششیں کر رہے ہیں تو کوئی پاگل ہی ہوگا جو امن کی مخالفت کرے گا، لیکن امریکی سیاست کا یہ اعجاز ہے کہ وہ امن کے لیے دو متحارب ملکوں میں سے ایک کے پیروں میں تو بیڑیاں ڈال دیتا ہے دوسرے کو آزاد چھوڑ دیتا ہے۔ ایران اسرائیل کی ایٹمی طاقت سے خوفزدہ ہے اور یہ ایک فطری بات ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے جوابی تیاری کرے۔

اسرائیل نہ صرف ایران کا دشمن ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں وہ کھلی دادا گیری کر رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی یہ بدقسمتی ہے کہ یہاں شخصی اور خاندانی حکمرانیوں کا رواج ہے اور یہاں کے شخصی اور خاندانی حکمران اپنے عوام سے خائف رہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے جو نہ صرف شاہی حکومتوں کا مخلص دوست ہے بلکہ ان حکمرانوں کی حکمرانیوں کا محافظ بھی ہے۔

ایران اسرائیل کی داداگیری کے آگے جھکنے کے لیے تیار نہیں اور امریکا کے اشارہ ابرو پر چلنے کے لیے بھی تیار نہیں۔ ایران کو اسی جرم کی سزا میں ایک طویل عرصے سے امریکا کی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن ایران امریکا کی اس بلیک میلنگ کا بہادری سے مقابلہ کر رہا ہے اور امریکا کے آگے جھکنے کے لیے تیار نہیں۔ امریکا کی تازہ بلیک میلنگ کا مقصد یہ ہے کہ ایران کی اقتصادی زندگی کو مفلوج کر دیا جائے۔ یہ کس قدر بے شرمی کی بات ہے کہ ٹرمپ اپنی اس اقتصادی جارحیت کو امن کی کوششوں کا نام دے رہا ہے۔

امریکا کی پوری تاریخ جارحیت سے بھری ہوئی ہے، جب تک سوشلسٹ بلاک موجود اور فعال تھا امریکا کے گلے میں رسی پڑی ہوئی تھی، اس مجبوری سے نکلنے کے لیے امریکا کے عیار حکمرانوں نے طرح طرح کے حربے استعمال کیے، ان میں سے ایک حربہ اسٹار وار کا تھا۔ امریکا سوشلسٹ بلاک سے جنگ کی تباہ کاریوں سے خائف تھا، سو اس کے عیار جنگی ماہرین نے اسٹار وار کا کھیل شروع کیا جس کا مقصد سوشلسٹ بلاک خصوصاً روس کو اقتصادی تباہی سے ہمکنار کرنا تھا، سو اس نے سرد جنگ اور اسٹار وار کے ذریعے روس کو اقتصادی طور پر تباہ کر دیا۔ یوں سرمایہ دارانہ نظام کا رقیب روس جو 1917ء کے بعد صرف پچاس سال کے اندر سپر پاور بن گیا تھا اسے دنیا کے اس سب سے بڑے شیطان نے اقتصادی حربوں سے شکست دے کر اپنے نظریاتی دشمن کا صفایا کر دیا۔

امریکا نے شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیوں کی بھرمار کر کے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، اب وہی حربہ وہ ایران کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن افغانستان میں اسے جس طرح ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اسے ایران میں بھی آخرکار ذلت ہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر ٹرمپ کرہ ارض پر امن کا خواہش مند ہے تو اسے اپنی دوغلی اور امتیازی پالیسی کو ترک کرنا پڑے گا اور جہاں جہاں ایٹمی ہتھیار ہیں ان کو تلف کرانا ہو گا، اس کے بغیر امن کی خواہش دیوانے کے خواب کے علاوہ کچھ نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔