غزہ کے نوخیز فلسطینی جوانوں کی شہادتیں

اسرائیل اور فلسطین کا جھگڑا بھی ایک صدی سے زیادہ پرانا ہے اور مقبوضہ کشمیر بھی تقریباً اتنا ہی پرانا مسئلہ ہے۔


Editorial February 24, 2019
اسرائیل اور فلسطین کا جھگڑا بھی ایک صدی سے زیادہ پرانا ہے اور مقبوضہ کشمیر بھی تقریباً اتنا ہی پرانا مسئلہ ہے۔ فوٹو: فائل

لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی۔ یہ صدیوں والی سزائیں تو نظر آ رہی ہیں مگر اس بات کا پتہ نہیں چل رہا کہ آخر خطا کی کس نے تھی اور خطائیں کیا ہیں۔ ایک فلسطین اور ایک مقبوضہ کشمیر ان دونوں جگہوں پر ہزاروں لاکھوں انسانوں کا خون بہہ رہا ہے جس کا کوئی انجام نظر نہیں آ رہا۔

اسرائیل اور فلسطین کا جھگڑا بھی ایک صدی سے زیادہ پرانا ہے اور مقبوضہ کشمیر بھی تقریباً اتنا ہی پرانا مسئلہ ہے۔ تازہ خبر غزہ سٹی کی ہے جہاں مجبور اور محصور فلسطینیوں کی قابض اسرائیلیوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی یعنی ایک طرف جدید ترین اور مہلک بندوقوں کے ساتھ اسرائیلی فوجی اور دوسری طرف نہتے فلسطینی جن کا سب سے بڑا ہتھیار اینٹیں اور پتھر ہیں جن کے پورے زور کے کے ساتھ پھینکنے سے کوئی اسرائیلی فوجی ہلاک نہیں ہوتا جب کہ اسرائیلی بندوقوں سے چلائی جانے والی گولیاں نوخیز فلسطینیوں کے سینے سے آر پار ہو جاتی ہیں۔

جمعہ کو شہید ہونے والے چودہ سالہ فلسطینی لڑکے کا نام یوسف الدھایا بتایا گیا ہے۔ فلسطینیوں نے احتجاجی ریلی نکالی تھی، جس پر اسرائیلی فوجیوں نے براہ راست فائر کیا جس میں ایک شہادت کے علاوہ 30 سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔ یہ احتجاجی ریلی فلسطینیوں نے اپنے نوخیز جوان کی شہادت کے خلاف احتجاج کے طور پر نکالی تھی جس میں آٹھ سو کے لگ بھگ فلسطینی حصہ لے رہے تھے۔

غزہ سٹی کے وزارتی ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ فلسطینی لڑکے سرحد کے قریب احتجاج کر رہے تھے جن پر اسرائیلیوں نے وحشیانہ فائرنگ کی۔ اشرف القدرہ نے مزید بتایا کہ مارچ 2018 سے اب تک کم از کم ڈھائی سو فلسطینی نوجوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

اگر فلسطینیوں کا پھینکا گیا کوئی پتھر کسی اسرائیلی کو جا لگے تو یوں سمجھو کہ پورے فلسطینی علاقے پر ایک نئی مصیبت کھڑی ہو جاتی ہے اور جوابی طور پر قابض اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے گھروں کو بارود سے اڑا دیتے ہیں۔ اور اتنے شدید موسم میں پوری کی پوری فلسطینی فیملی چھت سے محروم ہو جاتی ہے۔ مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں پر ٹینکوں کے ذریعے بھی فائر کیا جاتا ہے۔

تاہم مارچ 2018 سے اب تک صرف 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ 2018 سے لے کر اب تک فلسطینیوں کی طرف سے جہادی تنظیم حماس اسرائیل کا مقابلہ کرتی آئی ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں کا احتجاج اسرائیل کی ناکہ بندی کے خلاف رہا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج غزہ تک سمندری راستے سے پہنچنے کی بھی ناکہ بندی کر دیتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔