بھارت کی غاصبانہ کشمیر پالیسی کیخلاف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے

ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارت کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔


G M Jamali August 21, 2019
ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارت کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات اور وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف کراچی میں تما م سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے یکجا ہو کر دنیا کو مثبت پیغام بھیجا ہے ۔

یوم آزادی کے موقع پرکشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفی کمال، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید، جماعت اسلامی کے مسلم پرویز، پی ڈی پی کے بشارت مرزا، مسلم لیگ (ن) کراچی کے سیکرٹری جنرل ناصرالدین اور پیپلزپارٹی آزاد کشمیرکے سردار نزاکت ودیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارت کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ سیاسی و مذہبی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے، کشمیر اور پاکستان کے لیے سب ایک ہیں، مودی نے انتخابات میں کامیابی کے بعد کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے ، پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہندوستان کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر ہم پر جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔

کشمیری تمہارے 72 سال کے تشدد سے نہیں ڈرے تو یہ کس طرح تمہاری چھوٹی سی آئینی ترمیم سے ڈر جائیں گے ۔ وزیراعظم دنیا کے سامنے کشمیریوں کا مقدمہ لڑیں اور واضح کریں کہ پورا ملک کشمیریوں کے ساتھ ہے، سارے اختلافات ایک طرف وزیراعظم کو مینڈیٹ دیتے ہیں کہ وہ بھارت سے ڈٹ کر بات کریں ۔ یوم آزادی کے موقع پر اہل کراچی نے جس طرح اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اس سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ کراچی سے خیبر تک پوری قوم بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق کشمیر کو اپنی شہہ رگ سمجھتی ہے اور بھارتی مظالم کے خلاف سینہ سپر ہے۔ اس موقع پر جس طرح سیاسی قیادت نے بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے وہ وقت کی ضرورت ہے۔

کراچی اب تک گزشتہ دنوں ہونے والی بارشوں کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکا ہے۔ حیرت انگیز طور پر شہر کی سیاست اب ''صفائی مہم'' کے گرد گھوم رہی ہے۔ یہ مہم وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی کی جانب سے شروع کی گئی ہے، جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ کراچی کو کچرے کے ڈھیر سے پاک کردیں گے۔

وفاقی وزیر نے چند روز قبل میڈیا سے بات چیت کے دوران اپنی صفائی مہم کے حوالے سے آگاہ کیا، ان کا کہنا تھاکہ شہری کہیں کسی کو کچرا پھینکتے دیکھیں تو تصویر کھینچ کر ہمیں بھیجیں ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے، کراچی کو اکیلا کوئی صاف نہیں کرسکتا ، سب مل کر کراچی کو صاف کریں گے ۔

سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔میئر کراچی نے بھی کام شروع کردیا ہے۔ علی زیدی کے بھرپور دعوؤں کے باوجود کراچی میں وفاقی حکومت کے اداروں کی جانب سے کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آ رہی ہے، سوشل میڈیا کے علاوہ پی ٹی آئی حکومت اور رہنما عوام کو ریلیف دیتے ہوئے کہیں نظر نہیں آ رہے ہیں البتہ چند رہنما مصیبت زدہ علاقوں میں اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر دیتے ہوئے ضرور نظر آئے ہیں۔

کراچی میں ٹوئٹر پر صفائی مہم پی ٹی آئی حکومت کی کامیابی سے چل رہی ہے ۔ دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے بھی علی زیدی کی مہم پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر علی زیدی کی کلین کراچی مہم کے منفی اثرات اس شہر پر مرتب ہو رہے ہیں اور ان کی جانب سے نالوں میں موجود کچرے کو شہر کے مختلف علاقوں میں پھیلائے جانے کے باعث شہر کی حالت زار مزید خراب ہو رہی ہے، اگر وہ لینڈ فل سائیڈ تک کچرہ نہیں پھینک سکتے تو اللہ کے واسطے اس مہم کو بند کر دیں۔

علی زیدی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ میں نے ان کو ایسا کرنے کو کہا ہے تو میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ثابت کریں کہ میں نے انہیں کہا ہے بلکہ میں نے ان کو اس مہم کے آغاز سے ایک روز قبل ہی کہا تھا کہ آپ کچرا لینڈ فل سائیڈ پر ڈالیں گے۔

گذشتہ ایک سال اس ملک کے 22 کروڑ عوام کے لئے تاریخ کا بدترین سال قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس ضمن میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ کراچی کی آئندہ سیاست ''کچرے'' کے گرد ہی گھومتی رہے گی۔ شہر کا صاف ستھرا اور کچرے سے پاک ہونا ہر شہری کی خواہش ہے۔ اسی طرح شہر کے دیگر مسائل کی طرف بھی سیاسی جماعتوں کو توجہ دینا ہوگی خصوصاً حکمران پیپلزپارٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ کراچی میں انفرا اسٹریکچر کی بحالی کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔ شہر میں بارشوں کے دوران جس طرح کرنٹ لگنے سے اموات ہوئی ہیں، اس کو ایک المیہ ہی کہا جا سکتا ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے جس طرح کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرایا یہ قابل مثال عمل ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ سزا کے عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ شہریوں کی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے ۔ سندھ کی دو بڑی جماعتیں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف شہر کی بہتری کے لیے سیاست کو ایک جانب رکھ دیں تو زیادہ بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔

صفائی مہم کا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال ان جماعتوں کو وقتی طور پر تو فائدہ پہنچا سکتا ہے لیکن آنے والے دنوں خصوصاً بلدیاتی انتخابات کے موقع پر شہری ان کو کارکردگی کی کسوٹی پر پرکھیں گے اور اگر حالات جوں کے توں رہے تو نتائج ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں