دنیا بھر میں خون کے عطیات کی قلت بحران کی شکل اختیار کرگئی

پہلی بار عالمی جائزے کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ 195 میں سے 119 ممالک میں خون کے عطیات انتہائی ناکافی ہیں


ویب ڈیسک October 28, 2019
آر ایچ نل بلڈ گروپ کو گولڈن بلڈ قرار دیا جاتا ہے جو دنیا کا نایاب ترین بلڈ گروپ بھی ہے۔ فوٹو: فائل

MULTAN: ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پوری دنیا میں خون اور اس کے اجزا کی طلب بڑھ رہی ہے جسے خون کے موجودہ عطیات پورا کرنے سے قاصر ہیں، بعض ممالک میں یہ صورتحال بہت تشویش ناک ہوچکی ہے۔

معروف طبی جریدے لینسٹ میں شائع ایک تفصیلی رپورٹ میں دنیا کے بہت سارے ممالک میں اس کی شماریاتی ماڈلنگ کی گئی ہے جو خون جیسی اہم ضرورت پر لکھی جانے والی پہلی تحقیقی رپورٹ بھی ہے۔ دنیا کے 195 ممالک میں سے 116 میں خون کی سپلائی طلب سے بہت کم ہے اور کئی ممالک میں تو اس کا بحران ہے۔

جنوبی ایشیا، ذیلی صحارا کے تمام افریقی ممالک اور آسٹریلیا و ایشیا کو چھوڑ کر دیگر ممالک میں بھی یہ کیفیت دیکھی گئی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق ضرورت کے باوجود خون کے 102, 359 ,632 یونٹ موجود ہی نہیں۔

ہر سال خون کے عطیات لاکھوں جانیں بچاتے ہیں اور اسی بنا پر انہیں طب کا اہم ستون قراردیا گیا ہے۔ پوری دنیا میں 10 کروڑ یونٹ خون عطیہ کیا جاتا ہے جبکہ 42 فیصد مقدار زائد آمدنی والے ممالک میں جمع ہوتی ہے لیکن افریقا کے 38 ممالک عالمی ادارہ صحت کی حدوں سے بھی دور ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 1000 افراد میں سے کم سے کم 10 افراد کو خون دینا چاہیے جبکہ انہی ممالک میں خون کے امراض معلوم کرنے کی ٹیسٹ کِٹ کی شدید قلت ہے۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن میں خون کی ماہر کرسٹینا فزمورائس کے مطابق اب تک خون کے امراض اور بیماریوں کے خطرات پر ہی سروے کیے گئے تھے لیکن خون کی ڈیمانڈ اور سپلائی اور عالمی تناظر میں کیا گیا یہ پہلا کام ہے۔ ہمارا کام بتاتا ہے کہ خون کی قلت کہاں ہے، متبادل راستے کونسے ہیں اور کہاں عطیات بڑھانے ہیں۔

اس رپورٹ سے صحت کے عالمی ماہرین کو منصوبہ بندی اور بہتر پالیسی سازی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس شماریاتی ماڈل میں ہر ملک کی آبادی میں 20 ایسے امراض و کیفیات کو نوٹ کیا گیا ہے جس میں خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ پھر دیکھا گیا کہ آیا ملک کی کتنی فیصد آبادی ان کیفیات اور بیماریوں سے گزرتی ہے۔ اسی بنا پر شماریاتی ماڈل تیار کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں خون کے عطیات اور ضروریات میں فرق بڑھتا جارہا ہے۔ صرف 2017ء میں ہی خون کے 27 کروڑ 20 لاکھ یونٹس عطیہ کیے گئے جبکہ طلب 30 کروڑ 30 لاکھ یونٹ تھی۔ اب خیال ہے کہ اس سال خون کے 10 کروڑ یونٹ کم ہیں۔

امیر ممالک میں کینسر کی وجہ سے خون درکار ہے تو پاکستان جیسے ملک میں تھیلیسیما اور ہیموفیلیا خون کے عطیات کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان میں جنوبی سوڈان سرِ فہرست ہے جہاں ایک لاکھ افراد میں سے صرف 46 ہی خون کا عطیہ دیتے ہیں اور دوسرا ملک بھارت ہے جہاں خون دینے کا رجحان بہت کم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں