سندھ میں سانپ اور کتے کے کاٹے کی ویکسین کے منصوبے ختم

سکرنڈ میں35 افسران واہلکار12 سال تک تنخواہ وصول کرتے رہے، پروجیکٹ ڈائریکٹر کام کیے بغیر ریٹائر


Tufail Ahmed October 28, 2019
سالانہ 12ہزار افراد سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہوجاتے ہیں،اوجھا لیبارٹری میں تیارکردہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائل مکمل ہوچکے

حکومت سندھ نے سانپ کے زہر سے تیارکی جانے والی اینٹی اسنیک وینم ویکسین اوراینٹی ریبیزویکسین کا منصوبہ خاموشی سے ختم کردیا۔

یہ منصوبہ سکرنڈ میں2007 میں شروع کیا گیا تھا جس پر ابتدائی طو رپر 60 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے، سانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکسین تیارکرنے کے منصوبے کے تحت 35 افسران واہلکار بھی مقررکیے گئے تھے جو12 سال تک اس منصوبے کے تحت تنخواہیں وصول کرتے رہے اورکام کیے بغیر پروجیکٹ ڈائریکٹر اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد رٹائر ہوگئے جس کے بعد اینٹی اسنیک و اینٹی ریبز ویکسین منصوبے کو عملاً ختم کردیاگیا۔

کراچی میں 2010میں ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں اینٹی اسینک ، اینٹی ریبیز ویکسین بنانے کا اعلان کیاگیا تھا اس سلسلے میں سیروبائیولوجی لیبارٹری قائم کی گئی ،اینٹی اسینک ویکسین کی تیاری کیلیے ڈاؤ یونیورسٹی نے 25 قیمتی گھوڑے، بندراورپاکستان میں پائے جانے والے مختلف نسلوں کے سانپ بھی خریدے تھے، ماہر حیوانیات کی نگرانی میں سانپ سے نکالے جانے والے زہرکو انجکشن کے ذریعے گھوڑوں کے جسم پرانجکشن لگائے گئے اورگھوڑوں کے جسم سے اینٹی باڈیزبنائی گئیں۔

2012میں ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھاکیمپس میں ماہرین نے سانپ کے زہرسے گھوڑوں پر تجربے کیے گئے تھے اوران ماہرین حیوانیات کی مسلسل سرتوڑکوششوں اورکلینکل ٹرائل کے بعد پہلی بارسانپ کے کاٹے کے علاج کی اینٹی اسنیک ویکسین تیارکرلی تھی جس کے بعد اینٹی اسنیک ویکسین کو پاکستان میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں رجسٹرڈکرانے کی درخواست بھی دی گئی، ویکسین کی رجسٹریشن کے بعد ویکسین کی پروڈکشن کی جاتی تاہم سابق وائس چانسلرپروفیسر مسعود حمید مدت ملازمین مکمل ہونے کے بعد رٹائر ہوگئے۔

اس کے بعد سیرو بیالوجی لیبارٹری کو غیرعلانیہ طورپر غیر فعال کردیاگیا اور کراچی میں سانپ کے کاٹے کے علاج کی پہلی بار تیارکی جانے والی ویکسین کا منصوبہ بھی عملا اور غیر اعلانیہ طورپر سرد خانے کی نذرکردیا گیا۔ اسی لیبارٹری میں اینٹی ربیزویکسین، ہیپاٹائٹس سی وائرس کی ویکسین ،ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ، پولیو ویکسین، تشنج، سگ گزیدگی میں استعمال ہونے والی ویکسین اورکینسر کی اینٹی باڈیز تیارکیے جانے کا منصوبہ تھا۔

ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی سے رابطے پرانھوں نے بتایا کہ وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسرسعید قریشی علیل ہیں اور لندن میں زیر علاج ہیں، وہ واپسی پر ہی تفصیلی موقف دیںگے تاہم اوجھا کیمپس میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین پرکام جاری ہے ،اوجھا لیبارٹری میں سانپوں کے زہرسے مختلف ویکسین کے کلینکل ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں اور ہر سانپ کے کاٹے کی علیحدہ ویکسین تیارکی جاسکتی ہے۔ دریں اثنا سالانہ20ہزار افرادسانپ کے کاٹنے سے رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے 12 ہزار ہلاک ہو جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں