سعودی عرب میں بغاوت کے الزام میں مزید 20 شہزادے گرفتار

گرفتار شدگان میں فوج کے سابق انٹیلی جنس سربراہ نائف بن احمد بھی شامل ہیں


ویب ڈیسک March 09, 2020
گرفتار شدگان میں فوج کے سابق انٹیلی جنس سربراہ نائف بن احمد بھی شامل ہیں

سعودی حکومت نے شاہی خاندان میں بغاوت کو کچلنے کے لیے کریک ڈاؤن کو بڑھاتے ہوئے مزید 20 شہزادوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خلاف بغاوت کے الزام میں مزید 20 شہزادوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں فوج کے سابق انٹیلی جنس سربراہ نائف بن احمد بھی شامل ہیں۔

دو روز قبل بھی ولی عہد محمد بن سلمان کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں ان کے چچا شہزادہ احمد بن عبدالعزیز، چچا زاد بھائی اور سابق ولی عہد محمد بن نائف اور شاہی خاندان کے اہم ترین فرد شہزادہ نواف بن نائف کو ان کے محلات سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سعودی حکومت نے شاہی خاندان کے ان اعلیٰ ترین ارکان کے ساتھ ساتھ ان کے قریب سمجھے جانے والے ہر شخص، وزارت داخلہ کے درجنوں حکام، سینئر فوجی افسران کو گرفتار کرلیا ہے جس پر ولی عہد محمد بن سلمان کے مخالف ہونے کا شبہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی حکومت نے سابق ولی عہد سمیت شاہی خاندان کے 3 افراد کو حراست میں لے لیا

ان محلاتی سازشوں اور گرفتاریوں کے بارے میں سعودی حکومت کی جانب سے اب تک سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

سعودی عرب میں بادشاہ تو شاہ سلمان ہیں لیکن عملی طور پر باگ ڈور ان کے بیٹے اور ولی عہد محمد بن سلمان کے ہاتھوں میں ہے۔

2015 میں شاہ عبداللہ کے مرنے کے بعد ولی عہد شاہ سلمان بادشاہ بن گئے تھے جبکہ ان کے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد اور بیٹے محمد بن سلمان کو نائب ولی عہد بنایا گیا تھا لیکن پھر 2017 میں شاہ سلمان نے ولی عہد محمد بن نائف کو برطرف کرکے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد بنادیا تھا۔

2017 میں بھی شہزادہ محمد بن سلمان کے احکامات پر سعودی شاہی خاندان کے درجنوں شہزادوں، وزرا اور کاروباری شخصیات کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کرکے ہوٹل میں نظر بند کردیا گیا تھا اور شہزادہ محمد سلمان کی بیعت کرنے کے بعد رہائی نصیب ہوئی تھی۔

اس کے بعد سے اب تک کئی بار شاہی خاندان میں بغاوت کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں جن میں سے ایک بار محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کی خبر بھی سامنے آئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں