کورونا وبا پولٹری کے شعبے کو بھاری خسارے کا سامنا

چوزے کی لاگت 40 روپے لیکن طلب نہ ہونے کی وجہ سے یہ چوزہ 4 روپے میں فروخت کرنا پڑرہا ہے، پولٹری ایسوسی ایشن


آصف محمود March 25, 2020
فارمرز کو 2 سال کے لیے بلااود قرضے دیئے جائیں ، پولٹری ایسوسی ایشن فوٹو: فائل

FAISALABAD: کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں پولٹری کے شعبے کو بھاری مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین ڈاکٹر محمد اسلم نے ایکسپریس کوبتایا کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ پولٹری سیکٹر میں نجی شعبے کی تقریبا 750 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہے اور تقریباً 20 لاکھ لوگوں کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے، لیکن گزشتہ کچھ عرصے میں روپے کی قدرمیں کمی، بجلی کی قیمت میں اضافے، امپورٹ ٹیکسوں میں اضافے سے پولٹری کی پیداوری لاگت میں 50 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے لیکن مارکیٹ میں مرغی اور اس کے چوزے کی قیمت کم ہے، ایک دن کے چوزے کی پیداواری لاگت 40 روپے لیکن طلب نہ ہونے کی وجہ سے یہ چوزہ 3 سے 4 روپے تک میں فروخت کرنا پڑرہا ہے۔

پولٹری ایسوسی ایشن کے مطابق اب کورنا وائرس کی وجہ سے افغانستان، سعودی عرب، قطر، بحرین، یواے ای اوریمن میں برآمدت بند ہوگئی ہیں۔ صورتحال پر جلد قابونہ پایا جاسکا تو پولٹری فارم بند ہوجائیں گے۔

ڈاکٹر محمداسلم نے یہ بھی بتایا کہ فارمرز چونکہ فیڈ بھی کمپنیوں سے ادھار لیتے ہیں اب ان کا قرض بھی بڑھتا جارہا ہے جبکہ بینکوں کو قرض کی ادائیگی بھی مشکل ہوگئی ہے۔ پولٹری ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ نجی بینکوں کو ایک سال تک قرضوں کی اقساط اور مارک اپ کی وصولی سے روکا جائے، قرضے ری شیڈول کیے جائیں اور دوسال کا مارک اپ حکومت ادا کرے، چھوٹے فارمرز کو 2 سال کے لیے بلااود قرضے دیئے جائیں جبکہ بجلی کے تین ماہ کے بل جرمانے کے بغیر اقساط میں جمع کروانے کی سہولت دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔