ڈاکٹرعبدالقادر سومرو

ایک مسیحا جو ’کورونا‘ پر اپنی جان وار گیا۔۔۔!


سحرش پرویز April 14, 2020
ایک مسیحا جو ’کورونا‘ پر اپنی جان وار گئے۔۔۔!

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہر جگہ ہی لوگوں کو اس مہلک وائرس سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدام کیے جا رہے ہیں، بیش تر ممالک میں لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا گیا ہے، لیکن وہیں کچھ افراد کورونا کے شکار افراد کے علاج معالجے کے لیے صف اول میں موجود ہیں اور خطرات کی پروا کیے بغیر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ اس محاذ پر موجود بہت سے سپوت اپنی جان کی بازی بھی ہار رہے ہیں۔ حال ہی میں کورونا وائرس پر اپنی زندگی وارنے والے ڈاکٹر عبدالقادر بھی اس فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔ اس سے پہلے گلگت بلتستان کے بھی ایک ڈاکٹر کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔

ڈاکٹر عبدالقادر سومرو 'الخدمت' اسپتال تھر پارکر میں میڈیکل سپریٹنڈنٹ کی حیثیت سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (PIMA) کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سومرو کراچی کے علاقے گلشن حدید میں الخدمت اسپتال میں کورونا وائرس کا شکار مریضوں کا علاج کرتے ہوئے خود اس مرض کا شکار بنے ۔ جب ان کی حالت زیادہ خراب ہوئی، تو انہیں انڈس اسپتال کراچی میں داخل کیا گیا، جہاں اس بیماری نے ان کا کڑا امتحان لیا اور انہیں انتہائی نگہ داشت کے وارڈ میں داخل کر دیا گیا۔ جہاں وہ کافی دنوں تک زیر علاج رہے اور پھر اس موذی مرض کے ہاتھوں زندگی کی جنگ ہار گئے۔

ڈاکٹر عبدالقادر سومرو یکم فروری 1956ء کو سندھ کے ضلع شکار پور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ سے 'ایم بی بی ایس' کیا ۔ ڈاکٹر سومرو کے قریبی ساتھی اور نیورو لوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے بتایا کہ ڈرمیٹولوجی میں مہارت حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر سومرو نے اپنے ہی صوبے میں اس کی مشق کرنا شروع کر دی تھی۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر سومرو پاکستان اسٹیل مل کے سابق چیف میڈیکل آفیسر (CMO) بھی رہ چکے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹر سومرو نے سندھ میں فلاحی، خیراتی صحت کی متعدد سہولتوں کے قیام میں مدد فراہم کی۔ جس میں الخدمت اسپتال تھر پارکر اور فریدہ یعقوب الخدمت شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گلشن حدید میں اور ملیر کے اسپتالوں میں بھی سہولیات فراہم کی۔

ڈاکٹر سومرو ایک معروف معالج تھے اور وہ انسانیت سے محبت کے لیے جانے جاتے تھے۔ کوئی بھی ان کے کلینک بہ آسانی جا سکتا تھا اور اگر کسی مریض کے پاس فیس ادائیگی کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے، تو ڈاکٹر سومرو ان سے فیس نہیں لیتے تھے، بلکہ ضرورت مندوں اور مستحق افراد کو بھی دوائیں فراہم کرتے تھے۔ ایک اور معالج ڈاکٹر فیاض عالم نے بتایا کہ ڈاکٹر سومرو اسلامی جمعیت طلبا سندھ کے سابق ناظم بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے پی آئی ایم اے (PIMA) سندھ کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ مرحوم ڈاکٹر انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتے تھے اور حتیٰ کہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بھی بیمار انسانیت کی خدمت کر رہے تھے۔

ڈاکٹر سومرو کورونا وائرس کی وجہ سے اپنا کلینک بند کر سکتے تھے، لیکن وہ لوگوں کی خدمت پر یقین رکھتے تھے۔ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی راہ نماؤں نے بھی ڈاکٹر سومرو کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ عوام نے بھی ڈاکٹر عبدالقادر سومرو کی خدمات پر انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا ہے، یقیناً وہ ہمارے قومی محسن ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں