متوازن غذا کا استعمال صحت مند زندگی کا ضامن

علاج معالجے کی بجائے صحت کو برقرار رکھنے کیلئے خرچ کرنا ہی دانش مندی کا تقاضا ہے۔


Hakeem Niaz Ahmed Diyal February 18, 2021
علاج معالجے کی بجائے صحت کو برقرار رکھنے کیلئے خرچ کرنا ہی دانش مندی کا تقاضا ہے۔ فوٹو : فائل

انسانی بدن کی تن درستی ، صحت وتوانائی، خوبصورتی کا انحصار اور جسمانی نشو ونما کا دار و مدار ہماری خوراک پر ہوتا ہے۔

ہم جس قدر اعلیٰ ، معیاری ، متوازن اور غذائیت سے بھر پور غذا کا انتخاب کریں گے ، اسی قدر ہمارا جسم زیادہ طاقت ور ، توا نا ،صحت مند اور مضبوط ہو گا۔ جسم کی مضبوطی وتوانائی اور صحت مندی کا تمام تر انحصار قوتِ مْدافعت پر ہوتا ہے۔ قوتِ مْدافعت کی مضبوطی اور توانائی کا دارومدار عمدہ ، معیاری اور متوازن غذا پر ہوتا ہے۔

غذائیت سے بھرپور خوراک کے ماخذ اور ذرائع چند ایسے بنیادی غذائی اجزاء ہیں جو جسم کی تعمیر و تشکیل اورنشو ونما کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ان اجزاء میں وٹامنز ، پروٹینز ، نشاستہ چکنائیاں، زنک ، فولاد، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم،آیو ڈین،کلورین،گندھک ،آکسیجن اور سوڈیم وغیر ہ شامل ہیں۔ ان غذا ئی اجزاء کی موجودگی ہمارے بدن میں بیماریوں کے خلاف دفاع کرنے والی صلاحیت یعنی قوتِ مدافعت کو پروان چڑھاتی ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی بدن کو صحت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔

یوں کہاجاسکتا ہے کہ مکمل غذا ہی ہمیںمکمل صحت فراہم کرتی ہے۔ مذکورہ غذائی اجزاء جسم میں سر انجام پانے والے مختلف اعمال و افعال کی کار کردگی کو ریگو لیٹ کرنے کے لیے لازمی اور ضروری ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء ہم اپنی کھائے جانے والی خوراک سے حاصل کرتے ہیں۔کھاتے وقت یہ با لکل اہم نہیں ہوتا کہ آپ نے کتنا کھایا بلکہ اہم یہ ہوتا ہے کہ کیا کھایا۔ جسمِ انسانی کے لیے ضروری غذائی اجزا کی تفصیل کچھ یوں ہے:

وٹامن اے:۔ ہمارے جسم کا بنیادی اور لازمی عنصر مانا جاتا ہے۔یہ غذا کو جْزوِ بدن بنانے میں کلیدی کردار کا حامل ہے۔یہ بدنِ انسانی کی قْوتِ مْدافعت کو بڑھاتا ،قبل از وقت بوڑھاپے سے بچاتا اور چہرے کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ روزانہ خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار کا استعمال جسم کو تن ودرست و توانا ،چہرے کو ترو تازہ اور آنکھوں کو بینا رکھتا ہے۔بدنی نشو ونما،قد کی بڑھوتری اور ہڈیوں کی مضبوطی میں بھی وٹامن اے کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث بھی یہی غذائی عنصر بنتا ہے۔ وبائی اور چھوتی امراض کے حملوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روزانہ کی خوراک میں اس کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہوجانے سے ،بینائی کی کمزوری،ہڈیوں کا ٹیڑھا پن اور امراض کے حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن اے کی موجودگی سے جلد نر م و ملائم ، شفاف اور چمکیلی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ہمیں انتڑیوں کے من جملہ امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ یہ حیوانی غذائوں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مکھن، بالائی،دیسی گھی، مچھلی،انڈے کی زردی اور چربی والے گوشت کے علاوہ تمام غلوں میںوافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سبزیوں میں سے گاجر، شکرقندی، ٹماٹر، پالک، میتھی،سبز دھنیا،بند گوبھی اور آلو میں اس کی مخصوص مقدار ہوتی ہے۔پھلوں میں سے سنگترہ ،مالٹا، لیموں، انناس،اور آم میں کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔مربہ گاجر ،مربہ بہی،مغز بادام اور بیر بھی وٹامن اے کے حصول کے قدرتی اجزاء ہیں۔

وٹامن بی:۔یہ بھی انسانی صحت و تن درستی کو قائم رکھنے اور بحال کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ہمارے اعصابی نظام کو متحرک رکھنے میں اس کا بڑا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ دل و دماغ اور اعضاء کو مضبوطی فراہم کرنے میں بھی اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ نظامِ انہضام کو بر قرار رکھنے اور صحت و تازگی وبدنی نشو ونما میں بہترین مددگار ثا بت ہوتا ہے۔جسمِ انسانی میں اس کی کمی رو نما ہونے سے دل اور اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ذہنی تنائو اور اعصابی دبائو جیسے عوارض سر اْٹھا کر جینا دو بھر کر دیتے ہیں۔وٹامن بی کے قدرتی حصول کے لیے گندم، مکئی، دالیں، ان دھلے چاول،کلیجی،انڈے کی زردی، اور دودھ کی مصنوعات تواتر سے استعمال کی جانی چاہیے۔ علاوہ ازیں یہ تمام ترکاریوں ،سبزیوں اور پھلوں میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

وٹامن سی:۔طبی ماہرین نے وٹامن سی کو انسانی جسم کے لیے بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ یہ آنکھوں، دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض سے بدنِ انسانی کی قدرتی طور سے حفاظت کرتا ہے۔خون کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو رفع کرنے میں بھی بہت مفید کردار کا حامل ہے۔اس کی کمی یا خوراک میں عدم شمولیت ہڈیوں،دانتوں ،مسوڑھوں اور جلدی امراض کا باعث بنتی ہے۔دھیان رہے کہ وٹامن سی کا سب سے بڑا ذریعہ پھل،سبزیاں اور ترکاریاں ہوتی ہیںلیکن یہ از حد لطیف اور نر م ونازک ہو تے ہیں ،سبزیوں اور ترکاریوں کو رگڑ رگڑ کر دھونے ،پکانے اور بھوننے وغیرہ سے ان کے ضائع ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ممکنہ حد تک پھل چھلکوں سمیت اور سبزیاں کچی کھائی جائیں۔ یہ سلاد، گاجر، مولی، شلجم،ٹماٹر،پیاز، کھیرا، پالک، بند گوبھی، چقندر، آملہ، سیب، پپیتا، انگور، لیموں،آم،سنگترہ اور انناس میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔یاد رہے کہ وٹا من سی دودھ اور گوشت میں نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

وٹامن ڈی:۔انسانی جسم کی تعمیر میں بنیادی اہمیت کا حامل عنصر ہے۔ ہڈیوں کی ساخت اور بڑھوتری کے لیے لازمی ہے۔ دانتوں کی مضبوطی اور حفاظت کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی غذا میں کمی ہو جانے سے ہڈیوں اور دانتوں کے کئی ایک مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔یہ دودھ،مکھن، گھی، پنیر،مچھلی، مشرومز اور انڈے کی زردی میں کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں گاجر، مولی، ٹماٹراور بکری کے دودھ میں وٹامن ڈی کی بہتات ہوتی ہے۔ روغنِ زیتون،روغنِ سرسوں اور دیسی گھی کو دھوپ میں رکھ کر استعمال کیا جائے تو یہ بھی قدرتی طور پر وٹامن ڈی فراہم کرتے ہیں۔ موسمِ سرما کی دھوپ میں بیٹھنا اورمالش کروانا بھی اس غذائی جز کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے۔یاد رکھیے کہ مچھلی کا تیل وٹامن ڈی کے حصول کا سب سے بڑا اور قدرتی ماخذ ہے۔

وٹا من ای:۔ وٹامن ای بھی ہماری غذا کا بنیادی اور لازمی جزو ہے ۔ یہ انسانی نسل کشی اور افزائش کے لیے مرد و عورت (فریقین) کے لیے مفید اور ضروری ہے۔یہ جسم کی خوبصورتی اور مضبوطی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔یہ بوڑھاپے کے اثراتِ بد سے بچانے اور جوانی بحال رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ گندم، باجرا، جو، چنا، دالوں (چھلکوں سمیت) انڈے کی کچی زردی، مچھلی، گوشت، گردے دہی، پالک، گاجر، بنولہ، سویا بین، پستہ، بادام، چلغوزہ، روغنِ زیتون،مچھلی کے تیل، اورتلوں کے تیل میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ جدید طبی تحقیقات نے کئی مزید وٹامنز بھی دریافت کیے ہیں مگر ان مذکورہ عناصر کی موجودگی میں وہ تمام اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں ۔اس لیے ان کی الگ سے تفصیل نہیں بیان کی گئی ۔

نشاستہ:۔نشاستہ بدن میں ایندھن کے کردار کا حامل ہوتا ہے اور جسم کو قوت توانائی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ بھی ۔فی زمانہ اگر چہ بعض طبی ماہرین نشاستے کو شوگر،موٹاپے،امراض قلب،امراض گردہ اور کولیسٹرول وغیرہ جیسے خطرناک امراض کی بنیادی وجہ سمجھتے ہیں ۔حالانکہ حقیقت احوال یہ کہ پروسیس فوڈز کے استعمال سے حاصل ہونے والا نشاستہ مضر صحت ثابت ہورہا ہے اور مذکورہ امراض کے پھیلائو کا سبب بھی بن رہا ہے۔ قدرتی حالت میں نشاستے کا استعمال فائبر، فولک ایسٖڈ،شکر سٹارچ کے حصول کا سب سے برا ماخذ بنتا ہے۔ فائبر انتڑیوں اور معدے کی کارکردگی بڑھانے میں معاون ہوتا ہے۔فولک ایسڈ فولاد کو جزو بدن بنانے کے لیے لازمی سمجھا جاتا ہے جبکہ شکر اور سٹارچ جسمانی قوت وتوانائی کو بحال کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔نشاستہ جسم میں اینٹی آکسی ڈینٹس کی افزائش کر کے بعض امراض کے خلاف بدنی قوت مدافعت بھی بڑھاتا ہے۔ نشاستہ دار غذائی اجزاء میں پھل، سبزیاں،گنے کا رس، گڑ شکر،آلو، شکر قندی، چقندر، پھلیاں۔ دالیں، خشک میوہ جات اور چاول وغیرہ شامل ہیں۔دھیان رہے کہ بازاری مٹھائیاں، چوکلیٹی مصنوعات،چینی،چٹنیاں جام کولا مشروبات جیسے کیمیائی اجزاء سے تیار کردہ غذائی اجزاء صحت دشمن ہیں۔

پرو ٹین:۔پروٹین عضلات اور جسم کی دوسری بافتوں کی بہترنشوونما کے لیے ایک لازمی جْز ہے۔چہرے کی ترو تازگی اور جلد ی خلیات کی زندگی کے لیے بنیادی عنصر پروٹین ہے۔جلد کی خوبصورتی اور چہرے کو جھریوں سے بچانے میں بھی پروٹین کا کلیدی کردار مانا جاتا ہے۔پرو ٹین گوشت ،انڈا،دودھ،مکھن،مختلف روغنیات، اناج، بیج اور مچھلی کے علاوہ پالک، گاجر، مٹر، لوبیا، گندم، چنے،باجرا اور دالوں میں وافر مقدار پائی جاتی ہے ۔

کیلشیم :۔ انسانی جسم کی تعمیر میں کیلشیم کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔کیلشیم ہڈیوں اور دانتوںکی بناوٹ اور مضبوطی میں مدد کرتا ہے۔یہ اعصابی فعل،پٹھوں کی تعمیر اور خون کے انجماد میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔یہ انسانی دماغ میں قوتِ برداشت،مضبوط یاد داشت،کام کرنے کی ہمت اور طاقت پیدا کرتا ہے۔ پالک، شلجم، مٹر، باتھو، لال چولائی،سلاد،بند گوبھی، دودھ، بالائی، دہی،مکھن،چھاچھ، انڈا، بادام، پستہ اور اخروٹ میں قدرتی طور پر کیلشیم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

فولاد:۔فولاددماغی چستی کو قائم رکھنے اور اکتاہٹ و اکساہٹ اور تھکاوٹ دور کرنے میں اہم کردار کا حامل ہے۔انسان کو چڑ چڑے پن سے نجات دلاتا ہے۔ خوف، بزدلی اور کاہلی کے احساس سے بچا تا ہے۔ہر حال میں ہر مشکل کا سامنا کرنے کی ہمت اور جرات سے کام کرناسکھاتا ہے۔دالیں،سرخ مولی،ساگ،سبز پتوں والی سبزیاں،پالک،سویا بین، گاجر، ٹماٹر، کدو،انڈے کی زردی، گوشت، کلیجی، اسٹابری، خوبانی،کیلا،انجیر،بادام اور کھجور فولاد حاصل کرنے کے قدرتی ذرائع مانے جاتے ہیں۔

میگنیشیم:۔انسانی جسم کی تعمیر میں میگنیشیم کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے،میگنیشیم پٹھوں کو طاقت دیتا ہے، دماغ اور اعصاب کی پر ورش کرتا ہے۔فاسفورس اور کیلشیم کے ساتھ مل کر ہڈیوں ،دانتوں اور کھوپڑی کو مضبوط کرتا ہے۔مزاج میں سے تلخی اور تراوش کو ختم کرتا ہے۔انجیر، پالک،انگور،آلو بخارا،سنگترہ،رس بھری،گھٹااور ٹماٹر میگنیشیم کے حصول کے فطری ماخذہیں۔

گندھک:۔گندھک بھی انسانی جسم کے لیے ایک لازمی عنصر ہے۔ یہ بالوں کی نشو ونما کے لیئے ضروری جْزو ہے۔دماغی تھکان، اکساہٹ اور سستی کو دور کرتی ہے۔فاسفورس کے اثرات کو تا دیر قائم رکھنے میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔اگر انسانی جسم میں گندھک کی کمی واقع ہونے لگے تو فاسفورس کے اثرات میں بھی کمی پیدا ہونے لگتی ہے۔مولی،لہسن،پیاز،بند گوبھی اور پھول گوبھی گندھک حا صل کرنے کے قدرتی ذرائع ہیں۔

آئیو ڈین :۔آئیوڈین جسم کے سب سے بڑے غدود تھائیرائڈکی کا کردگی کا لازمی جزو ہے۔تھائیرائڈ کی تمام تر کار کردگیوںکا انحصار آئیو ڈین پر ہی ہوتا ہے۔دماغی صلاحیتوں میں اضا فے، ذہانت اور حافضے میں زیادتی اور نت نئے آئیڈیاز کی تخلیق کا باعث بنتی ہے۔انسانی قد کی بڑھوتری کا دارو مدار بھی آئیوڈین پر ہو تا ہے۔بالوں کی نشو و نماء اور سیاہ رنگت کو قائم رکھتی ہے۔سمندری مچھلی، چائنا گراس، انناس،پتے والی گوبھی،لہسن،بکری کا دودھ آئیو ڈین کے بہترین ذرائع ہیں۔

کلو رین :۔کلورین کی کمی افسردگی اور چڑچڑاپن پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔لہذا اپنی غذا میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل کرکے بلا وجہ کی افسردگی اور چڑ چڑے پن سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ٹماٹر، بکری کا دودھ اور گوشت،گاجر، پالک،پیاز،بند گوبھی اور مولی کلو رین کے حصول کے قدرتی ذرائع ہیں۔

سوڈیم :۔سوڈیم انسانی جسم میں پائے جانے والی غیر ضروری ترشی( تیزابی مادے)کو ختم کرنے کے لیئے لازمی جز وہے۔ بدنِ انسانی میں پائے جانے والے امرض میں سے% 50 تک تیزابی مادوں کی زیادتی سے پیدا ہوتے ہیں۔ سوڈیم اعصاب کو مضبوطی فراہم کرتا ہے۔اعضاء کو تواناء وطاقتور بناتا ہے۔جوڑوں کو مختلف بیماریوںکے حملوں سے بچاتا ہے گاجر، کھیرا، سیب، پالک،انجیر،میٹھا،آلو بخارا، چقندر، مولی اور اسٹابری وغیرہ سوڈیم کے قدرتی ذرائع ہیں۔

پوٹاشیم:۔پوٹاشیم اعصاب اور کندھوں کو مضبوط و توانا کرتا ہے۔آکسیجن کو جزوِ بدن بنا کر دماغ میں طاقت وتوانائی پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔اس کی کمی سے پو ری دماغی صلاحیتوں میں کمی واقع ہو کر کئی ایک نفسیاتی و ذہنی مسائل پیدا ہو جایا کرتے ہیں۔ پوٹاشیم کریلا، چرائتہ، سونف، سوئے، پالک، مولی، شلجم، گاجر، ٹماٹر انار، آلواور تربوز میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

فاسفورس:۔ فاسفورس کو دماغی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیئے خاص نسبت دی جاتی ہے۔ فاسفورس ہمارے جسم میں پروٹین کے ساتھ مل کر جسمانی خلیات میں پائی جاتی ہے۔دماغ و اعصاب کی مخصوص رطوبات میں اس کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔خون میں نمکیات کی شکل میں شامل رہتی ہے۔ہڈیوں اور دانتوں کی نشو ونما میں بھی اس کی اہمیت سے انکارممکن نہیں بوڑھے افراد میںفاسفورس کی اور بھی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ چاول، باجرہ، دالیں، شکر، مربہ جات، ساگو دانہ،آم اور گاجر میں فاسفورس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

زنک:۔زنک ہمارے بدن کے مختلف افعال واعمال میں بہترین معاون کار کا فریضہ سرانجام دیتی ہے۔یہ مختلف ہارمونز کی افزائش میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔اندرونی سوزشوں سے بچاتی اور قوت مدافعت بدن کو

بڑھاتی ہے۔نضام انہضام کی کارکردگی متناسب رکھنے میں بھی اہمیت کی حامل ہے۔کینسر کی بعض اقسام سے بچائومیں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔ زنک کی کمی سے ذیابیطس،کینسر اور بانجھ پن کے خطرات اور

امکانات بڑھ جاتے ہیں۔زنک کی مناسب مقدار کے حصول کے لیے گائے کا گوشت، جھینگے،جو کا دلیہ،کاجو،دیسی مرغی،سفید چنے،بادام اورمروارید بہترین ذرائع ہیں۔

بدن انسانی کے لیے لازمی غذائی اجزاء کی مطلوبہ مقدار کو اپنی خوراک میں شامل کرکے ہم امراض سے بہ آسانی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ذرا سی احتیاط اور غذائی انتخاب ہمارے لیے صحت و تن درستی کا پیغام بن سکتا ہے۔ غیر معیاری اور ناقص خوراک کا استعمال ،عدم صفائی اور غیر صحت مندانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ ہمیں بیمار یوں کے نرغے میں پھنساتا ہے۔غذا کاانتخاب و استعمال اور طرز ِ زیست میں اعتدال کا راستہ ہمیں تن درستی اور صحت مندی سے ہمکنار کرتا ہے۔دانش مندانہ راستہ تو یہی ہے کہ ہم عمدہ غذا کا انتخاب کر کے صحت مند رہیں۔علاج معالجے پر خرچ کرنے کی بجائے صحت کو قائم رکھنے کی تدابیر و تراکیب پر عمل پیرا ہوں۔ذرا سی ہمت اور کوشش کر دیکھیں انشا ء اللہ صحت اور تن درستی آپ کے قدم چو میں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔