خون کی کمی کے اسباب بچاؤ اور قدرتی ذرائع

پاکستان کی بالغ آبادی کا54 فیصد خون کی کمی کاشکار، عارضہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ ہے


Hakeem Niaz Ahmed Diyal February 25, 2021
پاکستان کی بالغ آبادی کا54 فیصد خون کی کمی کاشکار ، عارضہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ ہے۔ فوٹو؛ فائل

خوبصورتی خون سے ہوتی ہے اورخوبصورتی کا سب سے بڑا ذریعہ تن درستی و توانائی بنتی ہے۔ جب بدن میں خون کی مناسب افزائش ہوتی ہے تو گال کا لال ہونا گلاب کو بھی شرمادیتا ہے۔

خون کی وافرافزائش متوازن،معیاری اور ملاوٹ سے پاک خوراک کے استعمال سے ہی ممکن ہوپاتی ہے۔ہمارے جسم کی تمام تر توانائیوں، رعنائیوں ،خلیات،عضلات،بافتوں اور اعضاء کے افعال واعمال اور مختلف نظاموں کی بہتر کار کردگی کا انحصار خون پر ہی ہوتا ہے۔

بدن انسانی کی جلد کی چمک ودمک، ملائمت، نرماہٹ،تازگی، شگفتگی اور خوبصورتی کا سب سے برا سبب خون میں سرخ ذرات (ہیموگلوبن) کی مطلوبہ مقدار کا پایا جانا ہوتا ہے۔ہیموگلوبن فولادی اجزاء اور ایک خاص قسم کی پروٹین کے مرکب سے تشکیل پانے والا مادہ ہے جو خون کے ساتھ مل کر پور ے جسم انسانی میںآکسیجن کی ترسیل کا کام سر انجام دیتا ہے۔ ہمارے بدن کو درکار ہیمو گلوبن ہم اپنی روز مرہ خوراک سے حاصل کرتے ہیں جسے عرف عام میں فولاد بھی کہاجاتا ہے۔فولاد کو جزو بدن بنانے کے لیے فولک ایسڈ کا خوراک میں شامل ہونا بھی ماہرین لازمی قرار دیتے ہیں۔

ایک صحت مند جسم میں پانچ سے چھ لیٹرخون پایا جاتا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی بالغ آبادی کا54 فیصد خون کی کمی کاشکار ہے اور یہ عارضہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق فولاد دماغی چستی کو قائم رکھنے اور اکتاہٹ و اکساہٹ اور تھکاوٹ دور کرنے میں اہم کردار کا حامل ہے۔ انسان کو چڑ چڑے پن سے نجات دلاتا ہے۔ خوف، بزدلی اور کاہلی کے احساس سے بچا تا ہے۔ہر حال میں ہر مشکل کا سامنا کرنے کی ہمت اور جرات سے کام کرناسکھاتا ہے۔

خون کی کمی کی علامات

کسی بھی صحت مند جسم میںخون کی کمی اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ مبتلا کے بدن میں آکسیجن کی مطلوبہ مقدار کی مناسب رسد نہیں ہو پارہی۔ جسم میں آکسیجن کی کمی سے سانس پھولنا، تھکاوٹ کا احساس بڑھ جانا ، مزاج میں چڑاچڑا پن در آنا، بالوں کے مسائل ،بال گرنا، بالوں میں روکھا پن پیدا ہونا، ڈپریشن کی علامات کا ظاہر ہونا، سر چکرانا، آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جانا، گھبراہٹ، بلا وجہ خوف،سینے پر بوجھ محسوس ہونا اور جلد کی رنگت زردی مائل ہونا جیسے علامات رونما ہونے لگتی ہیں۔

خون کی کمی کا شکار فرد بلا وجہ اداس،بد مزاج اورچڑچڑا ساہوجاتا ہے۔تھوڑا ساکام کرے،تیز قدموں کے ساتھ چلے یا سیڑھیاں وغیرہ چڑھے تو اس کا سانس پھولنے لگتا ہے۔ ہر وقت تھکاوٹ، اکتاہت اور بیزاری کا احساس لیے ہوتا ہے۔ جسم میں خون کی کمی لاحق ہونے سے سانس لینے میں دشواری اور سینے پر بوجھ پڑنا جیسی علامات بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔بیٹھ کر اٹھتے وقت سر چکرانا اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا ساچھا جانے کی کیفیت بھی پیدا ہونے لگتی ہے۔کمی خون کی سب سے بڑی اور واضح علامت جلد ، ناخن اور آنکھوں کا زرد ہونا ہے۔

خون کی کمی کے اسباب

طبی ماہرین کے مطابق بدنِ انسانی کی تمام تر بیماریوں کا سب سے بڑا سبب خون میں سرخ ذرات جسے ہیمو گلوبین کہا جاتا ہے کی کمی بنتا ہے۔کیونکہ ہمارے بدن میں ہیمو گلوبین آکسیجن کی مناسب رسد وترسیل کو متوازن کرنے کا اہم فریضہ سرانجام دیتی ہے۔جوں جوں ہمارے خون میں آکسیجن انٹیک لیول کم ہوتا جاتا ہے توں توں ہمارا بدن مختلف بیماریوںکے نرغے میں پھنستا چلا جاتا ہے۔

انسانی جسم میں خون کی کمی واقع ہونے کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں،جن میں معدے کی خرابی جگر کی کارکردگی متاثر ہونے ،دائمی قبض، خونی بواسیر، چوٹ لگنے سے اخراج خون ہونا، دوران حمل،اور متوازن خوراک کا استعمال نہ کرنا شامل ہیں۔

جب غذا مناسب طریقے سے ہضم نہیں ہوپاتی تو بدن کو فولادی عنصر کی مطلوبہ مقدار نہیں مل پاتی جس کے باعث کمی خون کی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔اسی طرح مسلسل قبض رہنے سے انتڑیاں غذائی اجزاء کشید کر کے خون میں شامل کرنے سے قاصر ہوجاتی ہیں، نتیجے کے طور پر خون میں فولاد کی قلت واقع ہوکر بدن متاثر ہونے لگتا ہے۔

جگر چونکہ پورے بدن کو غذائی اجزاء پہنچانے پر مامور ہوتا ہے،جگر کی کارکردگی متاثر ہونے سے بھی پورا بدن متاثر ہو کر کمزوری میں گرفتار ہوجاتا ہے۔جگر کمزور ہونے کے سبب صفراء کی افزائش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے ، صفراء بڑھنے سے بھی خون کی مقدار میں کمی پیدا ہوکر جلد کی رنگت زرد دکھائی دینے لگتی ہے۔

حاملہ خواتین میں خون کی کمی اس لیے بھی رونما ہوتی ہے کہ جسم کے اندر جسم کی پرورش ہونے سے حاملہ کو معمول سے ہٹ کر فولاد کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے، جب حاملہ خواتین کو متوازن، معیاری اور توانائی سے بھرپور غذائیںمیسر نہیں آتیں تو وہ خون کی کمی کے مرض میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ قلت خون کا مریض جسمانی کمزوری میں مبتلا ہوجاتا ہے، بھوک ختم ہوجاتی ہے اور سانس پھولنے لگتی ہے، پاؤں پر سوجن کے آثار بھی ظاہر ہونے لگتے ہیں۔

فولاد کا حصول

غذائی ماہرین کے مطابق قدرتی غذائیں ہمارے بدن کی آئرن کی ضرورت کو قدرتی انداز میں پورا کرنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔فولادی اجزاء سے لبریز قدرتی غذائیں ہر موسم میں وافر پائی جاتی ہیں۔حکیم کائنات نے ہماری بدنی ضروریات پورا کرنے کے لیے لاتعداد غذائیں پیدا کر رکھی ہیں جو ہر موسم میں ہمیں ہماری بدنی ضروریات پورا کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

دالیں، سرخ مولی، ساگ، سبز پتوں والی سبزیاں، سلاد کے پتے، پالک، سویا بین، گاجر، ٹماٹر، کدو، انار، تربوز، جاپانی پھل، سیب، امرود، انگور، آلو، آلو بخارا، انڈے کی زردی، گوشت، کلیجی، اسٹابری، خوبانی، کیلا، شہتوت، املوک، انجیر، بادام، سیاہ چنے، جامن، کشمش اور کھجور فولاد حاصل کرنے کے قدرتی ذرائع مانے جاتے ہیں۔

طلوع آفتاب کے وقت سورج کی شعاؤں میں چہل قدمی اور ورزش سے بھی خون میں آکسیجن شامل ہونے سے سرخ ذرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ گاجر، مولی، ٹماٹر، سیب، امرود اور سلاد کے پتے بطور سلاد کھانے کے ساتھ بسہولت استعمال کیے جا سکتے ہیں۔انار،تربوز،جاپانی پھل اور آلو بخار اکسی وقت بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ کلیجی اور بڑا گوشت کولیسٹرول کا سبب بھی بن سکتے ہیںلہٰذا استعمال سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ لازمی کرلیں۔

خون کی کمی سے بچاؤ

خون کی کمی سے بچنے کے لیے قلت خون پیدا کرنے والے اسباب اور عوامل سے بچا جانا بے حد ضروری ہے۔ ایسی تمام غذائیں جن کے استعمال سے معدہ کمزور یا معدے کی کارکردگی میں نقص پیدا ہو ان سے پرہیز لازم ہے۔فاسٹ فوڈز، میدے سے بنی اشیاء،فروزن فوڈز، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات،آئس کریم، چوکلیٹس، چکنائیاں، مٹھائیاں،مرغن،بادی اور ثقیل خوراک معدے اور انتڑیوں کو متاثر کرتی ہیں،ان کا استعمال جس قدر ممکن ہوسکے کم سے کم ہی کیا جائے۔ کیمیائی اجزاء پر مشتمل خوراک جیسے برائلر، چینی، ٹی وائٹنر، بناسپتی، پکانے کے تیل، بازار ی پسے ہوئے مسالہ جات، مصنوعی مشروبات اورفارمولا دودھ وغیرہ سے بھی حتی المقدور بچنے کی کوشش کی جائے۔

روز مرہ خوراک میںریشے دار غذائی اجزاء جیسے، دلیہ، موسمی پھل،خزک میوہ جات، سبزیاں اور ترکاریاںبکثرت شامل کی جائیں۔چینی کی جگہ شکر اور گڑ استعمال کرنے کو ترجیح دی جائے۔ بناسپتی اور کوکنگ آئل کی جگہ سرسوں، زیتون،السی اور تلوں کا تیل پکانے کے لیے استعمال کیا جائے۔ قبض جیسے موذی مرض سے فوری چھٹکارا پانے کی کوشش کی جائے،اسی طرح خونی بواسیر سے نجات پانا بھی لازمی ہوتا ہے۔ قبض اور بواسیر کے امراض سے بچنے کے لیے ورزش اور متحرک زندگی ضروری ہے۔گاہے بگاہے سنا مکی، گلاب اور ادرک کا قہوہ استعمال کرتے رہنے سے پیٹ کے منجملہ امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

خون کی کمی دور کرنے کے گھریلو طریقے

انار دانہ ایک چمچ، آلو بخارے دو عدد اور زرشک شیریں آدھی چمچ، تینوں کو رات بھر ایک گلاس پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ شربت بناکر استعمال کریں۔ ہفتہ عشرہ استعمال کرنے سے ہی جسم کی رنگت سرخ وسفید اور جسمانی توانائیاں بحال ہونے لگیں گی۔

6 عد د کیلے باریک کاٹ کر رات کو ابلے ہوئے آدھا کلو دودھ میں ڈال کر محفوظ کرلیں۔ صبح خالی پیٹ اچھی طرح باہم ملا کر استعمال کریں۔ چند دنوں میں ہی چہرے کی رونق دوبالا اور بدنی توانائی بھی خوب بڑھ جائے گی۔

رات سوتے وقت ایک چمچ سیاہ چنے پانی میں بھگو کر صبح خالی پیٹ چنے کھا کر پانی پینے سے بھی فولادی کمی دور ہوتی ہے۔

15 عدد مغز بادام،ایک چمچ کشمش عرق گلاب میںبھگو کر صبح نہار منہ بادام اور کشمش کھا کر عرق گلاب پی لیا جائے تو چند روزہ استعمال سے ہی خون کی کمی دور ہوکر جسم طاقت ور وتوانا ہوجاتا ہے۔

گاجر، انار اور سیب کا مرکب جوس روزانہ پینے سے بھی خون کی کمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔سیب، گاجر،آملہ اور بہی کا مربہ کھانے سے بھی خون کی کمی دور ہوتی ہے۔یاد رکھیں! متوازن معیاری اور ملاوٹ سے پاک خوراک کا استعمال ہمیں ہمیشہ خون کی کمی سمیت تمام امراض سے بچانے کا سب سے بڑا اور موئثر ذریعہ ہے۔ہماری ان معروضات پر عمل پیرا ہوکر آپ چند دنوں میں ہی ایک صحت مند، تن درست وتوانا اور بھرپور زندگی سے محظوظ ہوسکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں