مجرموں کی سرپرستی کرنے والے 2 کرپٹ ایس ایچ اوز دوبارہ بحال

محکمہ پولیس میں اپنے ہی ملازمین کے ساتھ دہرا رویہ کھل کر سامنے آگیا


Raheel Salman October 31, 2021
محکمہ پولیس میں اپنے ہی ملازمین کے ساتھ دہرا رویہ کھل کر سامنے آگیا ۔ فوٹو : فائل

مجرموں کی سرپرستی کرنے والے 2 کرپٹ ایس ایچ اوز دوبارہ بحال کردیا گیا۔

تقریباً دو ماہ قبل اسپیشل برانچ نے رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پولیس اہلکار جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں، ان تمام افسران کے نام، جرائم پیشہ کے نام اور دیگر تفصیلات بھی اس رپورٹ کا حصہ تھیں، رپورٹ میں خصوصی طور پر تھانوں کے ایس ایچ اوز اور انٹیلی جنس افسران و اہلکاروں کا ذکر کیا گیا تھا۔

رپورٹ کی بنیاد پر شہر بھر میں درجنوں پولیس افسران و اہلکاروں کو اعلیٰ حکام نے معطل کردیا جب کہ ایس ایچ اوز کو ان کی سیٹوں سے ہٹادیا گیا، ان تمام افراد کے خلاف انکوائریز کی گئیں، کچھ افسران نے اپنے تعلقات کی بنیاد پر اور کچھ نے مبینہ طور پر رشوت کے عوض انکوائریز میں نہ صرف کلیئرنس حاصل کی بلکہ دوبارہ پوسٹنگ بھی لے لی، اسی طرح شہر کے کئی ایس ایچ اوز جو اس وقت ہٹائے گئے چند دنوں بعد ہی دوبارہ اسی ضلع میں ایس ایچ او کی سیٹ پر نظر آنا شروع ہوگئے۔

دوسری جانب اب بھی کئی ایسے کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل ہیں جوکہ تاحال معطل ہیں، دو ماہ گزرنے کے بعد بھی ان کی انکوائری رپورٹس مکمل نہیں ہورہیں اور ان کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، ایسے کئی معطل اہلکاروں نے ایکسپریس کو بتایا کہ جب بھی انکوائری رپورٹ سے متعلق دریافت کیا جائے تو متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی نہ کوئی بہانہ بنادیا جاتا ہے۔

انہوں نے اس عمل کو محکمہ پولیس کا دہرا رویہ قرار دیا اور کہا کہ افسران کے لیے قانون کچھ اور جب کہ نچلے درجے کے اہلکاروں کے لیے قانون کچھ اور ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب منہاس سے اپیل کی ہے کہ خدارا ان کی بحالی کے لیے وہ جلد از جلد اپنا کردار ادا کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔