امریکا کو فوجی اڈہ نہیں دیا اور نہ ہی کوئی تجویز زیر غور ہے دفتر خارجہ

جن حالات میں امریکا کے ساتھ گراؤنڈ اینڈ ائیر لائنز آآف کمیونی کیشن معاہدہ کیا گیا تھا وہ بدل چکے ہیں، ترجمان


ویب ڈیسک November 04, 2021
اس بارے کوئی بھی قیاس آرائی بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ فعل ہے جس سے گریز کیا جانا چاہیے، ترجمان (فوٹو : فائل)

حکومت نے امریکی افواج کو ملک میں فوجی اڈہ دینے یا مستقبل میں ایسے کسی ارادے کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔


ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکی فوج کا کوئی فضائی اڈہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے، اس بارے کوئی بھی قیاس آرائی بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ فعل ہے جس سے گریز کیا جانا چاہیے۔


ترجمان نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ایئر لائنز آف کمیونی کیشن اور گراؤنڈ لائنز آف کمیونی کیشن کے حوالے سے سال 2001ء سے تعاون کا فریم ورک موجود ہے لیکن ااس سلسلے میں کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا گیا۔


دریں اثنا ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ جن حالات میں امریکا کے ساتھ گراؤنڈ اینڈ ائیر لائنز آآف کمیونی کیشن معاہدہ کیا گیا تھا وہ بدل چکے ہیں، اب افغانستان میں بھی حالات میں بڑی تبدیلی آ چکی ہے بارہا افغانستان میں سابق حکومت سے سرحد پار حملوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔


ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں میں بڑا حصہ دار ملک نہیں ہے، ایف اے ٹی ایف کو چند ممالک سیاسی بنیادوں پر استعمال کر رہے ہیں، پاکستان نے بارہا اس بات کا اظہار کیا ہے پاکستان کی کارکردگی کا ایف اے ٹی ایف رکن ممالک نے اعتراف بھی کیا ہے، اس کے سیاسی بنیادوں پر استعمال کے باوجود ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کےلیے پرعزم ہیں۔


انہوں نے کہا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ افوج کی موجودگی نے اس کو دنیا کا بڑا ملٹری زون بنا دیا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات کے معمول پر آنے کی غلط تشریح کرنے کی کوشیش کر رہا ہے، وہ دنیا کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا، بھارت کی مقبوضہ کشمیر سے شارجہ کی پروازوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔


عاصم افتخار احمد کا کہنا تھا کہ سرحد پار حملوں پر موثر قابو پانا پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہوگا، اقوام متحدہ کو شیوسینا اور آر ایس اسی جیسی تنظیموں کا حقیقی جائزہ لینا چاہیے، کشمیر میں نئی تحقیقاتی ایجنسی کے قیام پر تشویش ہے، قابض فوج اس ایجنسی کو کشمیریوں کو دبانے کے لیے استعمال کرے گی، کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں