یمن میں حوثی باغیوں کے 2 ہزار جنگجو بچے ہلاک ہوئے اقوام متحدہ

حوثی باغیوں نے مساجد، مدارس اور اسکولوں سے لاکھوں بچے جنگ کے لیے بھرتی کیے ہیں، رپورٹ


ویب ڈیسک January 30, 2022
یہ ہلاکتیں جنوری 2020 سے مئی 2021 کے دوران ہوئیں، فوٹو: فائل

کراچی: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یمن میں جنگ کے لیے حوثی باغیوں نے بڑی تعداد میں جنگجو بچے شامل کیے ہیں اور صرف ڈیڑھ سال میں 2 ہزار بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حوثی باغیوں نے مساجد، مدارس اور اسکولوں میں جاکر اپنے نظریات کا پرچار کیا اور نوعمر جنگجوؤں کی بھرتی کا عمل شروع کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 سال سے جاری جنگ میں حوثی باغیوں کے اکسانے پر ہزاروں بچوں نے جنگی تربیت حاصل کر کے باقاعدہ جنگ میں حصہ لیا اور جنوری 2020 سے مئی 2021 کے دوران تقریباً 2 ہزار نوعمر جنگجو بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

یمن کی جنگ میں حوثی باغیوں کی جانب سے نوعمر لڑکوں کو بھرتی کرنے پر عالمی تنظیمیں پہلے بھی احتجاج کرتی آئی ہیں اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں بھی یہ نکتہ پہلی ترجیح تھا تاہم مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ یمن میں 2014 سے حوثی باغیوں اور سعودی فوجی اتحاد کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے جس میں سوا لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور لاکھوں بچے غذائی قلت کے باعث جہاں فانی سے کوچ کرگئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں