کراچی کے نوجوان نے آٹزم کا شکار بچوں کی مدد کے لیے روبوٹ تیار کرلیا

روبوٹ آٹزم کا شکار بچوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور تنہائی دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، انجینئر


Kashif Hussain February 09, 2022
محمد علی عباس نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 10لاکھ بچے آٹزم کا شکار ہیں (فوٹو ایکسپریس)

MULTAN: کراچی کے نوجوان انجینئر نے آٹزم کا شکار بچوں کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور ان سے بات چیت کے ذریعے تنہائی دور کرنے کے لیے روبوٹ تیار کرلیا۔

روبوٹ کو حال ہی میں قومی سطح پر "نیشنل آئیڈیاز بینک" کے تحت ہونے والے تخلیقی آئیڈیاز کے مقابلوں میں ہیلتھ کیئر سیکٹر کا بہترین تخلیقی آئیڈیا قرار دیا گیا اور صدر مملکت عارف علوی نے تخلیقی آئیڈیا متعارف کرانے والے نوجوان انجینئر محمد علی عباس کو ہیلتھ کٹیگری کے آئیڈیاز کے مقابلے میں اول پوزیشن کی سند کے ساتھ 75ہزار روپے کے نقد انعام سے بھی نوازاہے۔

اس حوالے سے عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل محمد علی عباس نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 10لاکھ بچے آٹزم کا شکار ہیں اور ایسے بچوں کے ذہنی اورجسمانی مسائل کے حل کے لیے تربیت یافتہ ماہرین اور عملے کی کمی ہے۔



انہوں نے بتایا کہ روبوٹ کی خصوصیات کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے تاکہ پاکستان میں آٹزم کے شکار بچوں کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ عالمی سطح پر بھی اسپیشل بچوں کے لیے فراہم کیا جاسکے جبکہ آئندہ 4 ماہ میں مکمل پراڈکٹ مارکیٹ میں پیش کی جائیگی۔

محمد علی عباس نے بتایا کہ ابتدا میں آٹزم کا شکار بچوں کے انسٹی ٹیوٹس کو ایسے روبوٹ فراہم کیے جائیں گے، روبوٹ میں کیمرا نصب ہے اور ٹچ سینسرز کے ساتھ الٹراسونک سینسرز بھی لگائے گئے ہیں تاکہ آٹزم کا شکار بچوں میں چھونے سے متعلق مسائل کو دور کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ روبوٹ مشین لرننگ اور الگورتھم پر کام کرتا ہے ایک موبائل ایپلی کیشن بچوں کا ڈیٹا لے کر روبوٹ سے کنیکٹ ہوگی، روبوٹ آٹزم کا شکار بچوں کے جذبات کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں