روس کی مذاکرات کی پیشکش پر یوکرین بھی بات چیت کیلیے تیار

یوکرین کی فوج ہتھیار ڈال دے تو مذاکرات ہوسکتے ہیں، وزیر خارجہ سرگئی لیوروف


ویب ڈیسک February 25, 2022
روسی حملے میں اب تک یوکرین کے فوجیوں سمیت 137 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، فوٹو: فائل

روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف کی مذاکرات کی پیش کش پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر نے کہا ہے کہ امن کے لیے روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے کہا ہے کہ اگر یوکرینی فوج ہتھیار رکھ دے تو امن کے لیے بات چیت ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین جنگ سے متعلق 24 سال قبل ہونے والی پیش گوئی کی ویڈیو سامنے آگئی

یہ بھی پڑھیں: آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے یوکرین کا روسی صدر کیلیے ذومعنی پیغام

وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے مزید کہا کہ عوام پر ہونے والے جبر کو روکنے کے لیے روسی فوج یوکرین میں داخل ہوئی ہیں۔

روسی ویر خارجہ کے اس بیان پر یوکرینی صدر کے مشیر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر روس بات چیت کرنا چاہتا ہے اور ایسا ممکن ہے تو مذاکرات ضرور ہونے چاہیے۔

اسے بھی پڑھیں: روس سے ڈرنے والے نہیں لیکن عالمی برادری نے تنہا چھوڑ دیا، یوکرینی صدر

اسے پڑھیں: یوکرین میں باپ اور کم سن بیٹی کی الوداعی ملاقات کی جذباتی ویڈیو وائرل

یہ بھی پڑھیں: ملالہ یوسفزئی کا روس سے یوکرین پرحملے فوری روکنے کا مطالبہ

یوکرین کے صدر کے مشیر نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لیے غیرجانبدار ہونا بے حد ضروری ہے بصورت دیگر مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے تاہم انھوں نے ہتھیار ڈالنے کی شرط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

قبل ازیں کریملین سے جاری بیان میں بھی کہا گیا تھا کہ روسی صدر نے یوکرین سے مذاکرات کے لیے ایک وفد پروسی ملک بیلاروس بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ بیلاروس کے صدر نے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔

واضح رہے کہ روسی فوج یوکرین کی پارلیمنٹ سے محض 9 کلومیٹر کی دوری پر ہیں جب کہ حملے کے پہلے روز ہونے والی ہلاکتیں 137 تک پہنچ گئیں جن میں یوکرین کے فوجی بھی شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں