ملک میں ڈیزل کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ

تیل کی عالمی صنعت کو درپیش خطرات، ڈیزل کی پیداوار اور سپلائی میں کمی کے باعث پاکستان میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے


Business Reporter March 01, 2022
آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے حکومت کو تجاویز ارسال کردیں (فوٹو : فائل)

ISLAMABAD: تیل کی عالمی صنعت کو درپیش خطرات، ڈیزل کی پیداوار اور سپلائی میں کمی کے باعث پاکستان میں ڈیزل کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی (او سی اے سی) نے ربیع کی فصلوں کی کٹائی کے لیے ڈیزل کی اضافی طلب پوری کرنے اور ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے حکومت کو تجاویز ارسال کردی ہیں۔ او سی اے سی کی جانب سے اوگرا کو ڈیزل کے ممکنہ بحران سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے ذخائر گررہے ہیں، چین نے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کردی، یورپی ریفائنریز نے پیداوار کم کردی ہے، عالمی منڈی سے ڈیزل کا حصول مشکل ہوگیا ہے، پاکستان کو 2015ء جیسے بحران کا سامنا ہوگا، پیٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خط کے مطابق چارمارکیٹنگ کمپنیاں ایک ہی سپلائر سے ڈیزل خریدتی ہیں جسے انکوائری کا سامنا ہے، پیٹرولیم سیکٹر میں ایک بڑے مالیاتی اسکینڈل کی وجہ سے بینکوں نے فنانسنگ روک دی ہے، ڈیزل کی 40 فیصد کھپت درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔

خط کے مطابق ربیع کی فصلوں کی کٹائی کی وجہ سے ڈیزل کی کھپت بڑھ رہی ہے اگرچہ اس وقت ملک میں 21 روز کی ضرورت کا ڈیزل کا ذخیرہ موجود ہے تاہم یومیہ کھپت 25 سے 30 ہزار میٹرک ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مندرجات میں کہا گیا ہے کہ ڈیزل کی متواتر سپلائی کے لیے موثر منصوبہ بندی نہ کی گئی تو بحران کا سامنا ہوگا۔ او سی اے سی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ مارچ تا جون میں ڈیزل کی طلب پوری کرنے کے لیے ریفائنریز کو پوری پیداواری گنجائش پر چلایا جائے اور مارچ تا جون کے دوران پاور سیکٹر کے لیے ڈیزل کے استعمال کو ممنوع قرار دیا جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کو مقامی فرنس آئل استعمال کرنے کا پابند بنایا جائے، درآمدی ڈیزل پر انحصار کرنے والی مارکیٹنگ کمپنیاں مربوط اور موثر امپورٹ پلان تشکیل دیں اور ایک سپلائر پر انحصار کے بجائے متبادل اور متعدد سپلائی کے ذرائع اختیار کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں