چند ہفتوں میں ٹیکس نادہندگان پر ہاتھ ڈالیں گے وزیرخزانہ

صرف 20لاکھ افراد ٹیکس دے رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی سے ٹیکس وصولی کی جائیگی، شوکت ترین


Staff Reporter March 20, 2022
15 سرکاری ادارے سالانہ 500 ارب کا نقصان کررہے ہیں، شوکت ترین، تقریب سے خطاب۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں ٹیکس نادہندگان پر ہاتھ ڈالیں گے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے ہفتے کی شب مقامی سماجی تنظیم کی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ 87فیصد ریٹیلرز ٹیکس نہیں دے رہے۔ ملک میں صرف 20لاکھ افراد ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ جب تک ٹیکس وصولی نہیں بڑھے گی ہمیں باہر سے قرضے لینے پڑیں گے تاہم اب جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ٹیکسوں کی وصولیاں کی جائیں گی۔


وزیر خزانہ نے کہا کہ جن ممالک نے ترقی کی وہاں سیاسی عدم استحکام نہیں ہے۔ پالیسیوں کا تسلسل بھی پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ترسیلات کی وجہ سے ہماری معیشت چل رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم خواتین کو خودمختار کرنے پر کام کررہے ہیں۔ ہمیں خواتین سے متعلق مردوں کے ذہن بدلنے ہوں گے۔ ہماری بچتوں کی شرح بہت کم ہے۔ مسلسل ترقی کے لیے نچلے طبقے کو اوپر لانا ضروری ہے۔ ہمیں30سالوں تک 6 سے 7 فیصد کی شرح سے ترقی کرنی ہے۔

انھوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے سے ہمیں بہت امیدیں وابستہ ہیں اور تعمیراتی شعبہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ توانائی کے شعبے میں خرابیوں کو دور کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 15 سرکاری ادارے سالانہ 500 ارب روپے کا نقصان کررہے ہیں۔ دیہی اور شہری نوجوانوں کو سود کے بغیر قرضے دیے جارہے ہیں،5 برسوں میں آئی ٹی کی ایکسپورٹ کئی گنا اضافہ کریں گے۔ چین سے کہا ہے کہ اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کریں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم دہشت گردوں سے اچھے سے نمٹ چکے ہیں۔ لوگ خوفزدہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں کرتے تھے۔ ہم مستحکم اور نمو کی حامل معاشی صورت حال ہی چاہتے ہیں جب تاجر ٹیکس نہیں دیتے تب ہمیں دوسروں سے ادھار مانگنا پڑتا ہے۔

انھوں نے کہاکہ اگلے ہفتے سے اچھی خبریں آنا شروع ہوجائیں گی۔ ایف بی آر سے متعلق شکایات کا بھی ازالہ کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ملک کی معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے اگریکلچرل انڈسٹری کو بہتر کرنے کے لیے اقدام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی سوچ کے مطابق اس ملک کو ریاست مدینہ جیسا بنانا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں