کرتارپور راہداری نے 75 سال سے بچھڑے مسلمان خاندان کو ملا دیا

1947 میں اس خاندان کے کچھ افراد پاکستان ہجرت کرکے آئے جبکہ کچھ نے بھارت میں ہی سکونت اختیار کرلی تھی


آصف محمود March 22, 2022
بچھڑنے کے بعد دونوں خاندانوں میں خط وکتابت ہوتی رہتی تھی (فوٹو، ایکسپریس)

BURNLEY: کرتارپور راہداری نے 75 برسوں سے بچھڑے ایک اور خاندان کو ملا دیا، بھارت سے آنے والے حاکم علی کی پاکستان میں مقیم اپنے بھتیجے جمیل بھٹی سے جذباتی ملاقات ہوئی، کرتارپور انتطامیہ نے دونوں کو تحائف دے کر رخصت کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتی پنجاب کے علاقے فریدکوٹ سے تعلق رکھنے والے بزرگ حاکم علی کی عمر 113 برس ہے، وہ اپنے گاؤں کے ایک سکھ خاندان کے ساتھ کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور پہنچے جہاں ان کے بھتیجے محمد جمیل بھٹی ان کے منتظرتھے۔ جمیل کی عمر اس وقت 95 برس ہے۔

محمدجمیل بھٹی نے بتایا کہ 1947 میں ان کے والد خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ بھارت سے پاکستان آئے اور بورے والا کے نواحی چک 561 میں آباد ہوگئے، جبکہ ان کے چاچا حاکم علی خاندان کے کچھ اور لوگوں کے ساتھ پاکستان نہیں آسکے تھے، دونوں خاندانوں میں خط وکتابت ہوتی رہتی تھی لیکن بھارتی حکومت چونکہ پاکستانی شہریوں کو پنجاب کا ویزا نہیں دیتی اس وجہ سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔

دریں اثنا حاکم علی کا کہنا تھا کہ ان کی امید تو ختم ہوچکی تھی کہ وہ کبھی اپنے خاندان، اپنے بھائی کی اولاد کو دیکھ سکیں گے لیکن اللہ کا شکر ہے آج کرتارپور راہداری کی وجہ سے ان کے اپنے بھتیجے اور خاندان کے دیگر لوگوں سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر وہ زار و قطار روتے رہے اور یہ بھی کہا کہ شاید یہ ان کے اپنے خاندان سے آخری ملاقات ہے۔

75 برسوں بعد ملنے والے چاچا اور بھتیجے کی ملاقات کے جذباتی مناظر نے وہاں موجود دیگر یاتریوں کو بھی افسردہ کردیا۔ اس موقع پر سی ای او محمد لطیف نے دونوں خاندانوں کے افراد کو تحائف دیے اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں